کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 171
ب: بچوں کو طلوع آفتاب سے پہلے رمی سے روکنا: امام ابوداود اور امام ابن ماجہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ کی رات[1] ہمیں یعنی بنوعبد المطلب کے بچوں کو گدھوں پر [سوار کروا کر] پہلے بھیج دیا اور پیار سے ہماری رانوں پر تھپکیاں دیتے ہوئے فرمایا: ’’أُبَیْنِيَّ! لَا تَرْمُوْا الْجَمْرَۃَ حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ۔‘‘[2] [’’اے میرے چھوٹے بیٹو! طلوع آفتاب ہونے تک جمرۃ (الکبری) کو کنکریاں نہ مارنا۔‘‘] اس حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے، کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوعبدالمطلب کے بچوں کو فجر سے پہلے مزدلفہ سے منی کے لیے روانہ ہونے کی اجازت دی، تو انہیں طلوع آفتاب سے پہلے کنکریاں مارنے سے روک دیا۔ ج: یتیم بچے کو کھانے کے آداب سکھلانا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت عمر بن أبی سلمۃ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
[1] مناسک حج میں سے یہ ہے، کہ حج کرنے والے نو اور دس ذوالحجہ کی درمیانی رات مزدلفہ میں بسر کرکے دن کے روشن ہونے پر وہاں سے منیٰ کے لیے روانہ ہوں اور طلوع آفتاب کے بعد جمرۃ الکبری کو سات کنکریاں ماریں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کمزور لوگوں، عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ سے نصف شب کے بعد روانہ ہونے کی اجازت دی، البتہ… جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث میں ہے… یہ حکم بھی دیا، کہ وہ طلوع آفتاب سے پہلے کنکریاِں نہ ماریں۔ [2] سنن أبي داود، کتاب المناسک، باب التعجیل من جمع، رقم الحدیث ۱۹۳۸، ۵/۲۸۹؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب المناسک، باب من تقدّم من جمع لرمي الجمار، رقم الحدیث ۳۰۶۰؍،۲/ ۱۸۲۔ الفاظِ حدیث سنن ابی داود کے ہیں۔ شیخ البانی نے اس کو [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۱/۳۶۶؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۲/۱۷۶)۔