کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 167
[’’اور لوگ [بھی] اس کو اپنی خالاؤں کے لیے پسند نہیں کرتے۔‘‘] انہوں [یعنی راوی] نے بیان کیا: پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس پر رکھا اور دعا کی: ’’اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَہُ، وَطَہِّرْ قَلْبَہُ، وَحَصِّنْ فَرْجَہُ۔‘‘ [’’اے اللہ! اس کے گناہ کو معاف فرما دیجیئے، اس کے دل کو پاک فرما دیجیئے اور اس کی شرم گاہ کی حفاظت فرما دیجیئے۔‘‘] انہوں [یعنی راوی] نے بیان کیا: ’’فَلَمْ یَکُنْ بَعْدَ ذٰلِکَ الْفَتَی یَلْتَفِتُ إِلٰي شَيْئٍ۔‘‘[1] [اس کے بعد وہ نوجوان کسی چیز کی طرف دیکھتا بھی نہ تھا‘‘] اس حدیث شریف میں ہم دیکھتے ہیں، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زنا کی اجازت طلب کرنے والے نوجوان کو ڈانٹنے سے حضرات صحابہ کو روکتے ہیں۔ اس کو اپنے قریب بٹھاتے ہیں، زنا کی قباحت اور برائی کو سوال و جواب کی صورت میں اس کے لیے اجاگر کرتے ہیں، پھر اپنا دست مبارک اس پر رکھ کر اللہ تعالیٰ سے اس کے گناہ کی معافی، دل کی پاکیزگی اور شرم گاہ کی حفاظت کے لیے دعا کرتے ہیں۔ اللہ اکبر! ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس قدر حلیم، مہربان اور نرم خو تھے! صلوات ربي وسلامہ علیہ۔ لطف و عنایت سے لبریز گفتگو، شفقت و رحمت سے رکھے ہوئے دست مبارک اور دلوں کے پھیرنے والے رب ذوالجلال سے التجائے نبوی نے کیا اثر دکھایا؟
[1] المسند، رقم الحدیث ۲۲۲۱۱، ۳۶/۵۴۵۔ حافظ عراقی اس کے متعلق لکھتے ہیں، کہ اس کی [سند جید] ہے اور [راویان صحیح کے روایت کرنے والے] ہیں۔ (ملاحظہ ہو: ھامش إحیاء علوم الدین ۲/۳۳۴)؛ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس کی [سند کو صحیح] اور [راویان کو ثقہ اور صحیح کے روایت کرنے والے] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۳۵۶/۴۵۴)۔