کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 163
أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ۔ وَمَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَعَلَیْہِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّہُ لَہُ وَجَائٌ ۔‘‘[1] [’’اے نوجوانو! تم میں سے جو کوئی شادی کرنے کی استطاعت رکھتا ہو، اس کو نکاح کرلینا چاہیے، کیونکہ وہ نگاہ کو جھکانے والا اور شرم گاہ کو محفوظ کرنے والا ہے اور جو طاقت نہ رکھتا ہو، تو اس کو روزہ رکھنا چاہیے، کیونکہ وہ بے شک اس کے لیے شہوت کو توڑنے والا ہے‘‘] اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی استطاعت رکھنے والے نوجوانوں کو نکاح کرنے کی ترغیب دی اور دوسروں کو روزہ رکھنے کی تلقین فرمائی۔ ب: قریشی نوجوانوں کو زنا سے منع فرمانا: امام ابن عاصم اور امام حاکم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یَا شَبَابَ قُرَیْشٍ! لَا تَزْنُوْا۔ أَلَا مَنْ حَفِظَ فَرْجَہُ فَلَہُ الْجَنَّۃُ۔‘‘[2]
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب النکاح، باب قول النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم : ’’من استطاع منکم البائۃ …، جزء من رقم الحدیث ۵۰۶۵، ۹/۱۰۶؛ وصحیح مسلم، کتاب النکاح، باب استحباب النکاح لمن تاقت نفسہ إلیہ ووجد مؤونۃً، جزء من رقم الحدیث ۱۔(۱۴۰۰)، ۲/۱۰۱۸۔ الفاظِ حدیث صحیح مسلم کے ہیں۔ [2] کتاب السنۃ، باب ذکر قول النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ’’خیر نسائٍ رکبن الإبل نساء قریش، رقم الحدیث ۱۵۳۵، ص۶۲۶؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب الحدود، ۴/۳۵۸۔ الفاظِ حدیث المستدرک کے ہیں۔ امام حاکم نے اس کو [مسلم کی شرط پر صحیح] قرار دیا ہے اور حافظ ذہبی نے اس پر سکوت اختیار کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۴/۳۵۸؛ والتلخیص ۴/۳۵۸)۔ نیز ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترھیب ۲/۶۱۸؛ وھامش المسند أبي یعلی ۳/۱۹۔