کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 154
ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’یَا عَلِيُّ! لَا تُتْبِعِ النَّظْرَۃَ النَّظْرَۃَ، فَإِنَّ لَکَ الْأُوْلٰی، وَلَیْسَتْ لَکَ الْآخِرَۃَ‘‘[1] ’’اے علی! نظر کے پیچھے نظر نہ لگانا، کیونکہ پہلی تو تیرے لیے ہے، لیکن دوسری تیرے لیے نہیں۔‘‘ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا زاد بھائی علی رضی اللہ عنہ کو غیر محرم عورت کو پہلی مرتبہ بلا قصد دیکھنے کے بعد دوسری دفعہ قصد کرکے دیکھنے سے منع فرمایا، کیونکہ بغیر ارادے کے نظر پڑجانے کی معافی ہے، لیکن قصداً دیکھنے کا معاملہ اس سے مختلف ہوتا ہے۔[2] و: ازواج مطہرات کو تہجد کی ترغیب: امام بخاری نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوف زدہ حالت میں بیدار ہوکر فرمایا: ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ! مَاذَا أَنْزَلَ اللّٰہُ مِنَ الْخَزَائِنِ! وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ! مَنْ یُوْقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ ۔ یُرِیْدُ أَزْوَاجَہُ۔ لَکَيْ یُصَلِّیْنَ؟
[1] سنن أبي داود، کتاب النکاح، باب في ما یؤمر من غض البصر، رقم الحدیث ۲۱۴۹، ۶/۱۳۱؛ وجامع الترمذي، أبواب الاستیذان والآداب، باب ما جاء في نظرۃ الفجائۃ، رقم الحدیث ۲۹۲۶، ۸/۵۰۔ امام ترمذی اور شیخ البانی نے اس حدیث کو [حسن] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۸/۵۰؛ وصحیح سنن أبي داود ۲/۱۴۰۳؛ وصحیح سنن الترمذي ۲/۳۶۱)۔ [2] ملاحظہ ہو: عون المعبود ۶/۱۳۱؛ وتحفۃ الأحوذي ۸/۵۰۔