کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 149
’’یَا عَمِّ! قُلْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کَلِمَۃً أَشْہَدُ لَکَ بِہَا عِنْدَ اللّٰہِ۔‘‘ ’’اے چچا (جان)! آپ ایک کلمہ [لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ] [اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں] کہیے، تاکہ میں اللہ تعالیٰ کے ہاں اس (کلمہ) کی وجہ سے آپ کے حق میں گواہی دے سکوں۔‘‘ (اس پر) ابوجہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ نے کہا: ’’أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّۃِ عَبْدِ الْمُطَّلِب؟‘‘ [کیا آپ عبد المطلب کے دین سے پھر جائیں گے؟‘‘ فَلَمْ یَزَلْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُعْرِضُہَا عَلَیْہِ، وَیَعُوْدَانِ بِتِلْکَ الْمَقَالَۃِ حَتَّی قَالَ أَبُوْطَالِبٍ آخِرَ مَا کَلَّمَہُمْ: ’’ھُوَ عَلٰی مِلَّۃِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ۔‘‘ وَاَبیٰ أَنْ یَقُوْلَ: ’’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل ان پر اس (یعنی کلمہ اسلام) کو پیش کرتے رہے، اور وہ دونوں اپنی بات دہراتے رہے، یہاں تک کہ ابوطالب کے آخری الفاظ یہ تھے: ’’وہ عبد المطلب کے دین پر ہیں۔‘‘ اور انہوں نے [لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ] کہنے سے انکار کردیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَمَا وَاللّٰہِ! لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَکَ مَالَمْ أُنْہَ عَنْکَ‘‘۔ ’’جب تک مجھے آپ کے بارے میں روکا نہیں جاتا، میں اللہ تعالیٰ کی قسم! آپ کے لیے ضرور استغفار کرتا رہوں گا۔‘‘ اس پر اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں (وحی) نازل فرمائی: {مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ