کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 130
لکھنا اور لڑائی سے پہلے دعوتِ (اسلام) دینا] ایک دوسرے مقام پر حضرت امام رحمہ اللہ نے درج ذیل عنوان لکھا ہے: [بَابُ دُعَائِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِلَی الْإِسْلَامِ وَالنُّبُوَّۃِ، وَأَنْ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُہُمْ بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ] [1] [نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے (غیر مسلموں کو) اسلام، نبوت اور اس بات کی دعوت دینے کے متعلق باب، کہ وہ اللہ تعالیٰ کے سوا ایک دوسرے کو اپنا رب نہ بنائیں]۔ واقعہ سے معلوم ہونے والی دیگر چار باتیں: ۱: دعوت دین دیتے ہوئے مخاطب کے احترام کو شرعی حدود میں رہتے ہوئے ملحوظ رکھنا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہرقل کو [عظیم الروم] [رومیوں کا قائد] کے لقب سے مخاطب کیا۔ ۲: دعوت دیتے ہوئے اختصار کا اہتمام کرنا۔ ۳: دعوتِ دین میں قرآنی آیات سے استفادہ کرنا۔ ۴: دعوت دین کے لیے [ذریعہ تحریر] سے استفادہ کرنا۔ امام نووی نے مسلم شریف کی حدیث پر درج ذیل عنوان لکھا ہے: [بَابُ کِتَابِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِلٰی ھِرَقْلَ یَدْعُوْہُ إِلَی الْإِسْلَامِ] [2] [نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہرقل کو دعوتِ اسلام دینے کی خاطر مکتوب ارسال کرنے کے متعلق باب]
[1] صحیح البخاري، کتاب الجہاد، ۶/۴۰۹۔ [2] صحیح مسلم، کتاب الجہاد والسیر، ۳/۱۳۹۳۔