کتاب: دعوت دین کِسے دیں؟ - صفحہ 120
جاؤ، پھر انہیں اسلام کی دعوت دینا اور اسلام کے مطابق ان کے ذمہ اللہ تعالیٰ کے جو حقوق ہیں، ان سے انہیں آگاہ کرنا۔ اللہ تعالیٰ کی قسم! اگر اللہ تعالیٰ تمہاری وساطت سے ایک شخص کو ہدایت دے دیں، تو وہ بلاشبہ تمہارے لیے سرخ رنگ کے اونٹوں سے بہتر ہے۔‘‘ اس حدیث شریف میں یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اس بات کا حکم دیا، کہ وہ خیبر کے یہودیوں کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دیں۔ حدیث سے معلوم ہونے والی دیگر پانچ باتیں: ۱: دعوتِ دین کے لیے ساتھیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ تنہا ایک شخص کے لیے دعوت کے تقاضوں کو پورا کرنا بہت دشوار ہے۔ ۲: اسلام میں لڑائی سے پہلے دعوتِ اسلام ہے۔ ۳: دعوتِ دین کی شان و عظمت کس قدر بلند ہے، کہ کسی کے ہاتھ پر ایک شخص کا مسلمان ہونا سرخ اونٹوں سے، جو کہ اس وقت عربوں کا ایک بہترین مال تھا، بہتر ہے۔ امام بخاری نے کتاب الجہاد میں اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیاہے۔ [بَابُ فَضْلُ مَنْ أَسْلَمَ عَلٰی یَدَیْہِ شَخْصٌ] [1] [اس آدمی کی فضیلت کے متعلق باب، جس کے ہاتھوں پر کوئی شخص مسلمان ہو] ۴: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دعوت دین کے ثواب کے بیان کی خاطر مثال پیش فرمانا، کہ اس سے سامع کے لیے بات خوب واضح ہوجاتی ہے۔ ۵: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مثال کا انتخاب فرماتے وقت سامع کے حالات کو پیش نظر رکھنا۔
[1] صحیح البخاري ۶؍۱۴۴۔