کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 89
دعوت کے منہج کو چھوڑنے کے نقصانات 1. دعوت کے منہج کو چھوڑنا اللہ تعالیٰ کے عذاب کا موجب ہے: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً ﴾ [الأنفال : ۲۵] ’’اور تم ایسے وبال سے بچو کہ جو خاص کر صرف ان ہی لوگوں پر واقع نہیں ہو گا جنہوں نے ظلم کیا۔‘‘ سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: أَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم دَخَلَ عَلَیْہَا فَزِعًا یَقُوْلُ: ((لَا إِلٰہ إِلاَّ اللّٰہُ وَیْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرِّ قَدِ اقْتَرَبَ، فُتِحَ الْیَوْمَ مِنْ رَدْمِ یَأْجُوْجَ وَمَأْجُوْجَ مِثْلُ ہٰذِہٖ))، وَحَلَّقَ بِإِصْبَعِیْہِ الْإِبْہَامِ وَالَّتِیْ تَلِیْھَا فَقَالَتْ زَیْنَبُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا: أَنُہْلَکُ وَفِیْنَا الصَّالِحُوْنَ؟ قَالَ: ((نَعَمْ إِذَا کَثُرَ الْخَبَثُ))۔ [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دِن) ان کے ہاں گھبرائے ہوئے تشریف لائے اور فرمایا: لاالٰہ الااللہ! عربوں کی اس برائی سے ہلاکت ہو گی جو بالکل قریب آ لگی ہے۔ آج کے روز یاجوج و ماجوج کی دیوار میں اس قدر سوراخ ہو گیا ہے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے اور اس کے ساتھ والی انگلی سے حلقہ بنایا۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک کردیے
[1] صحیح البخاری: ۳۵۹۸، ۳۳۴۶۔ صحیح مسلم: ۲۸۸۰.