کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 87
’’نہیں، غلام آزاد کرانا تو یہ ہے کہ تم کسی غلام کو مکمل آزاد کرا دو، اور گردن کو آزادی دِلانا یہ ہے کہ تم کسی غلام کی آزادی میں مدد کرو۔ اور (جنت میں جانے کے لیے) رشتہ داروں سے اچھا سلوک بھی کرو، لیکن اگر تم اس کی طاقت نہ رکھو تو نیک کام کرنے کا حکم دو اور برے کام سے منع کرو، اور اگر تم اس کی بھی طاقت نہ رکھو تو اپنی زبان کو روکے رکھو اور اچھی بات کے سوا کچھ مت بولو۔‘‘ 19. دعوتِ دین جنت کی کستوری کاسبب ہے: سیدناانس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ رَاحَ رَوْحَۃً فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ کَانَ لَہٗ بِمِثْلِ مَا أَصَابَہٗ مِنَ الْغُبَارِ مِسْکًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)) [1] ’’جو شخص اللہ کی راہ میں شام کے وقت سفر کے لیے نکلا تو جتنا گرد وغبار اسے لگے گا اس کے بقدر قیامت کے دن اسے کستوری ملے گی۔‘‘ 20. دعوتِ دین طوبیٰ کے حصول کا ذریعہ ہے: سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ ہٰذَا الْخَیْرَ خَزَائِنُ وَلِتِلْکَ الْخَزَائِنِ مَفَاتِیحُ، فَطُوبٰی لِعَبْدٍ جَعَلَہُ اللّٰہُ مِفْتَاحًا لِلْخَیْرِ مِغْلَاقًا لِلشَّرِّ، وَوَیْلٌ لِعَبْدٍ جَعَلَہُ اللّٰہُ مِفْتَاحًا لِلشَّرِّ مِغْلَاقًا لِلْخَیْرِ)) [2] ’’نیکی کے کچھ خزانے ہیں اور ان خزانوں کی چابیاں ہیں۔ طوبیٰ ہے اس بندے کے لیے جسے اللہ نے نیکی کی چابی اور برائی کا تالا بنا دیا اور تباہی ہے اس بندے کے لیے جسے اللہ نے برائی کی چابی اور نیکی کا تالا بنا دیا۔‘‘ طوبیٰ کے کئی مطالب ہیں: سعادت و خوش بختی، فلاح و کامیابی، خیروبھلائی، نجات کی
[1] صحیح الجامع: ۶۲۶۰۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۲۳۳۸. [2] سنن ابن ماجہ: ۲۳۸۔ صحیح الترغیب والترھیب: ۶۶.