کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 83
وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ أُولَئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ﴾ [التوبۃ : ۷۱] ’’مومن مرد اور مومن عورتیں، یہ سب ایک دوسرے کے رفیق ہیں، نیکی کا حکم دیتے ہیں، برائی سے منع کرتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، زکاۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں، یہی لوگ ہیں کہ عنقریب اللہ تعالیٰ ان پر رحم فرمائے گا۔‘‘ 12. دعوتِ دین پر ثابت قدمی کا ذریعہ ہے: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ يَنْصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ ﴾ [محمد: ۷] ’’اے ایمان والو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔‘‘ 13. دعوتِ دین نیکی کی توفیق ملنے کا باعث ہے: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ ﴾ [العنکبوت: ۶۹] ’’اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں، ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھائیں گے، اور یقینا اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ 14. دعوتِ دین نیکیوں میں اضافے کا ذریعہ ہے: سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ سَنَّ سُنَّۃً حَسَنَۃً فَعُمِلَ بِہَا، کَانَ لَہٗ أَجْرُہَا وَمِثْلُ أَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِہَا، لَا یَنْقُصُ مِنْ أُجُورِہِمْ شَیْئًا، وَمَنْ سَنَّ سُنَّۃً سَیِّئَۃً