کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 79
الْمُنْكَرِ ﴾ [آل عمران:۱۱۰] ’’تم سب سے بہتر اُمت ہو، جو لوگوں کے لیے نکالی گئی ہو، تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو۔‘‘ 3. دعوتِ دین سب سے پیارا مشن ہے: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِمَّنْ دَعَا إِلَى اللّٰهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ ﴾ [حم السجدۃ: ۳۳] ’’اور بات کے اعتبار سے اس سے اچھا کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک عمل کرے اور کہے کہ بے شک میں فرمانبرداروں میں سے ہوں۔‘‘ 4. دعوتِ دین صدقہ کی ایک صورت ہے: سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَۃٌ)) ’’ہر مسلمان پر صدقہ کرنا لازم ہے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اگر کوئی صدقہ نہ کر سکے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَیَعْمَلُ بِیَدَیْہِ فَیَنْفَعُ نَفْسَہٗ وَیَتَصَدَّقُ)) ’’وہ اپنے ہاتھ سے کام کرے، اس سے خود بھی فائدہ اٹھائے اور صدقہ بھی کرے۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَیُعِینُ ذَا الحَاجَۃِ المَلْہُوفَ)) ’’پھر کسی پریشان حال ضرورت مند کی مدد کر دے۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم کہنے لگے: اگر اس سے یہ بھی نہ ہو سکے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَیَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ)) ’’پھر (لوگوں کو) نیک کام کرنے کی ترغیب دے۔‘‘