کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 75
﴿ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللّٰهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ ﴾ [الأعراف : ۱۹۴] ’’بے شک اللہ کے علاوہ جن کی تم عبادت کرتے ہو، وہ تمہارے جیسے بندے ہی ہیں۔‘‘ عبادت دراصل تخلیقِ انسانی کا مقصد ہے، تو جو شخص اللہ تعالیٰ کی عبادت کا اہتمام نہیں کرتا اس کی زبان میں نہ تو تاثیر ہو گی اور نہ ہی اسے دعوتی مشن میں کامیابی ملے گی۔ دعوت کے اصطلاحی مفاہیم: 1:… شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اَلدَّعْوَۃُ إلَی اللّٰہِ ہِیَ الدَّعْوَۃُ إلَی الْإِیمَانِ بِہٖ، وَبِمَا جَائَ تْ بِہٖ رُسُلُہٗ، بِتَصْدِیقِہِمْ فِیمَا أَخْبَرُوا بِہٖ وَطَاعَتِہِمْ فِیمَا أَمَرُوا۔[1] ’’اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے سے مراد یہ ہے کہ اللہ پر اور اس شریعت پر جو اس کے رسول لے کر آئے ہیں؛ ایمان لایا جائے اور پھر جو باتیں وہ بتلائیں ان کی تصدیق کی جائے، اور جس چیز کا وہ حکم دیں اس کی اطاعت کی جائے۔‘‘ 2:… الشیخ سید محمد وکیل دعوت کی تعریف ان الفاظ میں کرتے ہیں: اَلدَّعْوَۃُ إِلَی اللّٰہِ ہِیَ جَمْعُ النَّاسِ إِلَی الْخَیرِ وَدَلَالَتُہُمْ عَلَی الرُّشْدِ بِأَمْرِہِمْ بِالْمَعْرُوفِ وَنَہْیِہِمْ عَنِ الْمُنْکَرِ۔[2] ’’دعوت اِلی اللہ سے مراد لوگوں کو خیر و بھلائی کی طرف اکٹھے کرنا اور انہیں اچھے کاموں کی ترغیب دے کر اور برے کاموں سے منع کر کے ہدایت کی راہ دِکھانا۔‘‘
[1] مجموع الفتاوی: ۱۵/۱۵۷. [2] أسس الدعوۃ وآداب الدعا، ص: ۹.