کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 70
اصول و ضوابط کی روشنی میں ہوتی ہے، لہٰذا اس منہج کی بنیاد پر میرے اور اس کے درمیان بہت قربت ہے۔ 4:… دعوت کا چوتھا معنی مدد چاہنا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ قُلْ أَرَأَيْتَكُمْ إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُ اللّٰهِ أَوْ أَتَتْكُمُ السَّاعَةُ أَغَيْرَ اللّٰهِ تَدْعُونَ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ﴾ [الأنعام: ۴۰] ’’کہہ دیجیے !تمہارا کیا خیال ہے اگر تم پر اللہ کا عذاب آ جائے یا تم پر قیامت آجائے تو کیا اللہ رب العزت کے علاوہ سے تم مدد مانگو گے ، اگر ہوتم سچے۔‘‘ اسی طرح فرمایا: ﴿ وَادْعُوا شُهَدَاءَكُمْ مِنْ دُونِ اللّٰهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ﴾ [البقرۃ : ۲۳] ’’مدد مانگو اپنے حمایتیوں سے ، اللہ کے علاوہ، اگر تم سچے ہو۔‘‘ دعوتی عمل ایک تو انفرادی ہوتا ہے اور ایک اجتماعی ہے۔ انفرادی عمل انسانی زندگی کا اپنا ذاتی عمل ہوتا ہے جبکہ اجتماعی عمل ہمیشہ اجتماعی طریقے سے ہی مکمل ہوتا ہے اور اسے کرنے کے لیے انسان کبھی بھی اکیلا کام نہیں کر سکتا بلکہ اسے مددگار کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے احباب و رُفقاء اور کارواں کی ضرورت ہوتی ہے جو اس کے لیے دست و بازُو بنیں۔ پھر ان میں اس خوبصورت مقصد کے حصول کے لیے اپنی صلاحتیں لگانے اور محنت کرنے کا ذوق و شوق اور تڑپ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ عربی زبان میں کہا جاتا ہے: دَعَا بِہٖ ’’کسی کو حاضر ہونے کے لیے کہنا۔‘‘ دعوت کے مشن کو کامیاب بنانے کے لیے جب تک آپ کسی کو اس پر تیار نہیں کرتے، اس کے پاس نہیں جاتے، اس کو بلا کر اس پر قائل نہیں کرتے اور اس کی ذہن سازی نہیں کرتے، تب تک آپ میدانِ عمل میں اکیلے ہی رہتے ہیں۔ اور یہ حقیقت ہے کہ انفرادی میدان میں انسان اکیلا ہی کام کرتا ہے لیکن اجتماعی میدان میں ہمیشہ مل جل کر، آراء کا تبادلہ کر کے، تجربات کا تبادلہ کرتے ہوئے سب کی مدد اور تعاون سے یہ کام کیا جاتا ہے۔ 5:… دعوت کا پانچوں معنی چلانا اور لازم سمجھنا ہے۔ عربی زبان میں کہا جاتا ہے: