کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 65
بیان فرمائیں تو اس میں بنیادی طور پر یہ بتلایا گیا کہ قربِ قیامت اخلاقیات کا جنازہ نکل جائے گا، جہالت عام ہو جائے گی، بے عملی، بے راہ روی، بدکرداری اور والدین کی نافرمانی عام ہو جائے گی۔ لہٰذا اس کے پیشِ نظر ہم نے ’’حسنِ اخلاق‘‘ کا باب بنایا ہے، جس میں حسنِ اخلاق کی اہمیت اور فضائل کا تذکرہ کیا اور اس کے بعد چند اہم اور ضروری آداب کو احاطۂ تحریر میں لائے ہیں۔ پھر ان چاروں اصولوں کو سمجھانے اور بتلانے کے لیے اور ان کی روشنی میں تعلیم و تربیت دینے کے لیے تبلیغ و نفیر کا اصول بنایا گیا، جو کہ جبرائیل علیہ السلام کی آمد و رفت سے لیا گیا ہے۔ ہم تمام قارئین کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیے! اس مبارک کام میں ہمارے قدم سے قدم ملا کر اس کارواں کا حصہ بن جائیے، اس نبوی مشن کے لیے اپنا وقت، اپنا علم، اپنا مال اور اپنی صلاحیتیں وقف کیجیے، دِین کی آبیاری اور اسلام کی سربلندی کے لیے حتی الوسعت اپنا حصہ ڈالیے، اچھے مشوروں اور مفید آراء سے ہمیں نوازِیے، غرضیکہ دامے دِرمے، سخنے قدمے، جیسے بھی ممکن اور میسر ہو سکے اس کارِخیر میں معاونت کیجیے۔ ربِ کریم ہم سب کو توفیقِ عمل سے نوازتے ہوئے ہماری ادنیٰ سی کوششوں کو شرفِ قبولیت بخشے۔ میں آخر میں رب تعالیٰ کے حضور میں دعاگو ہوں کہ میری اس معمولی سی کاوش کو میرے والدین کے لیے اور میرے اساتذہ کرام کے لیے صدقہ جاریہ بنائے اور میری اولاد کو اس مشن پر چلائے۔ اس کے بعد میں اپنے پیارے بھائی حافظ فیض اللہ ناصر کے لیے دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کو اس کتاب کی تیاری کے صلے میں ایمان والی، صحت والی اور خوشی والی لمبی زندگی عطا فرمائے، ان کے ہاتھوں اور زبان پر خیر کو جاری فرمائے، ان کی کاوشوں کو ثمرآور بنا کر کل قیامت کے روز معلمِ انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت نصیب فرمائے اور اپنے دِیدار کا مستحق ٹھہرائے۔ ان کے علاوہ قاری عبدالرشید قمر صاحب اور قاری بلال نذیر صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے کتاب کو منصہ شہود پر لانے میں تعاون کیا، اور ابوحفص محمد حسن خان کو بھی اللہ تعالیٰ جزائے خیر سے نوازے، جنہوں نے کتاب کی خوبصورت ڈیزائننگ اور سیٹنگ کی۔