کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 64
سیدناعمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس کے بعد وہ آدمی چلا گیا۔ میں کچھ دیر اسی عالم میں رہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ((یَا عُمَرُ أَتَدْرِی مَنِ السَّائِلُ؟)) ’’اے عمر! کیا تم جانتے ہو کہ یہ سوال کرنے والے صاحب کون تھے؟‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَإِنَّہٗ جِبْرِیلُ أَتَاکُمْ یُعَلِّمُکُمْ دِینَکُمْ))۔ [1] ’’یہ جبرائیل علیہ السلام تھے، جو تمہیں تمہارا دِین سکھانے آئے تھے۔‘‘ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سوالات کیے تھے، وہ سوالات اسلام کے تقریباً جملہ احکام کے متعلق تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جوابات دے کر گویا لوگوں کو اسلام کی تمام تعلیمات سے آگاہ فرما دیا۔ یہ کتاب درحقیقت مذکورہ حدیث کی ہی مفصل شرح ہے اور کتاب کی ترتیب بھی اسی کے مطابق لگائی گئی ہے۔ دعوتِ دین کے پہلے اصول ’’اسلام‘‘ کا باب قائم کیا ہے، جس میں اسلام کا معنی و مفہوم، فضائل و خصائص اور نواقضِ اسلام ذِکر کرتے ہوئے اس کے ارکان (توحید، نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج) کو تفصیل سے بیان کیا ہے اور اس کے بعد اسلامی اخوت کے فضائل اور تقاضے ذِکر کیے ہیں۔ اس کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام کے دوسرے سوال کی روشنی میں ’’ایمان‘‘ پر بحث کی ہے، ایمان کا معنی و مفہوم، اس کے ارکان، اس کے فضائل اور اہلِ ایمان کے اوصاف تحریر کیے ہیں۔ اس کے بعد تیسرے سوال کے تناظر میں ’’احسان‘‘ کا اصول بنا کر اس کی تشریح و توضیح ذِکر کی گئی ہے۔ بعد ازاں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کے استفسار پر علاماتِ قیامت
[1] صحیح البخاری: ۵۰۔ صحیح مسلم: ۸.