کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 63
اس نے کہا: آپ نے سچ بتلایا ہے۔ ہمیں اس کی اس بات پر بہت تعجب ہوا کہ خود ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کر رہا ہے اور خود ہی اس کی تصدیق کر رہا ہے۔ پھر اس نے کہا: مجھے ایمان کے متعلق بتلائیے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((أَنْ تُؤْمِنَ بِاللّٰہِ وَمَلَائِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ، وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ خَیْرِہٖ وَشَرِّہٖ))
’’ایمان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور روزِآخرت پر ایمان لاؤ اور تقدیر کے اچھا اور بُرا ہونے پر ایمان لاؤ۔‘‘
اس نے کہا: آپ نے سچ بتلایا ہے۔ پھر اس نے پوچھا: مجھے احسان کے متعلق بتلائیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((أَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَأَنَّکَ تَرَاہُ، فَإِنْ لَمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَإِنَّہٗ یَرَاکَ))
’’احسان یہ ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرو کہ تم اسے دیکھ رہے ہو، اور اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے تو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔‘‘
اس نے کہا: مجھے قیامت کے متعلق بتلائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَا الْمَسْؤلُ عَنْہَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ))
’’جس سے سوال کیا جا رہا ہے وہ اس کے متعلق سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔‘‘
اس نے کہا: قیامت کی نشانیوں کے متعلق ہی بتلا دیجیے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((أَنْ تَلِدَ الْأَمَۃُ رَبَّتَہَا، وَأَنْ تَرَی الْحُفَاۃَ الْعُرَاۃَ الْعَالَۃَ رِعَائَ الشَّائِ یَتَطَاوَلُونَ فِی الْبُنْیَانِ))
’’علاماتِ قیامت یہ ہیں کہ لونڈی اپنی مالکہ کو جنم دے گی اور تم ننگے پاؤں، برہنہ بدن، محتاج اور بکریوں کے چرواہوں کو دیکھو گے کہ وہ اونچی سے اونچی عمارتیں بنانے میں ایک دوسرے سے مقابلہ کریں گے۔‘‘