کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 627
’’اور نوح علیہ السلام نے کہا: اے میرے رب! تو روئے زمین پر کسی کافر کو رہنے سہنے والا نہ چھوڑ۔ اگر تو انہیں چھوڑ دے گا تو (یقینا) یہ فاجروں اور ڈھیٹ کافروں کو ہی جنم دیں گے۔‘‘ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: إِذَا عُمِلَ بِالْخَطِیئَۃِ فِی الْأَرْضِ کَانَ مَنْ شَہِدَہَا فَکَرِہَہَا کَمَنْ غَابَ عَنْہَا، وَمَنْ غَابَ عَنْہَا فَرَضِیَہَا کَانَ کَمَنْ شَہِدَہَا۔[1] ’’جب زمین پر کسی گناہ کا ارتکاب کیا جا رہا ہو (اور) جو وہاں پر موجود ہو اور اس کو ناپسند کرے تو وہ ایسے شخص کی طرح ہے جو وہاں موجود نہ ہو، اور جو شخص وہاں (گناہ کے مقام) پر موجود نہ ہو لیکن اس گناہ پر راضی ہو (یعنی اس کو ناپسند نہ کرے) تو وہ اس شخص کی مانند ہے جو وہاں موجود ہے۔‘‘ سیدنا عرس بن عمیرہ الکندی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا عُمِلَتِ الْخَطِیئَۃُ فِی الْأَرْضِ، کَانَ مَنْ شَہِدَہَا فَکَرِہَہَا، کَانَ کَمَنْ غَابَ عَنْہَا، وَمَنْ غَابَ عَنْہَا فَرَضِیَہَا، کَانَ کَمَنْ شَہِدَہَا)) [2] ’’جب زمین میں کوئی گناہ کیا جائے تو جو وہاں موجود ہو وہ اس کو ناپسند کرے تو وہ ایسے ہی ہو گا کہ جیسے وہ وہاں موجود ہی نہیں تھا اور جو وہاں موجود نہ ہو لیکن اس گناہ کو اس نے پسند کیا ہو، تو وہ ایسے ہی ہو گا جیسے وہاں موجود تھا۔‘‘ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ اللّٰہَ یَسْأَلُ الْعَبْدَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَنْ کُلِّ شَیْئٍ، حَتّٰی یَسْأَلَہٗ: مَا مَنَعَکَ إِذْ رَأَیْتَ الْمُنْکَرَ أَنْ تُنْکِرَہٗ؟ فَإِذَا لَقَّنَ اللّٰہُ الْعَبْدَ حُجَّتَہٗ
[1] السنن الکبری للبیھقی: ۱۴۳۲۸. [2] سنن أبی داود: ۴۳۴۵.