کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 617
صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَیُعِینُ ذَا الحَاجَۃِ المَلْہُوفَ)) ’’پھر کسی پریشان حال ضرورت مند کی مدد کر دے۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم کہنے لگے: اگر اس سے یہ بھی نہ ہو سکے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَیَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ)) ’’پھر (لوگوں کو) نیک کام کا حکم دے۔‘‘ صحابہ رضی اللہ عنہم کہنے لگے: اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَیُمْسِکُ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّہٗ لَہٗ صَدَقَۃٌ)) [1] ’’پھر لوگوں کو (اپنے) شر سے بچائے، یقینا یہ بھی اس کے لیے صدقہ ہے۔‘‘ بہترین نصر تِ الٰہی کا سبب: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلَيَنْصُرَنَّ اللّٰهُ مَنْ يَنْصُرُهُ إِنَّ اللّٰهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ (40) الَّذِينَ إِنْ مَكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ وَللّٰهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ ﴾ [الحج: ۴۰، ۴۱] ’’اور یقینا اللہ تعالیٰ لازماً اسی کی مدد کرتا ہے جو اس کی مدد کرتا ہے، یقینا اللہ تعالیٰ بڑا قوی اور بہت غلبے والا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم زمین میں ان کے پاؤں جما دیں تو یہ پوری پابندی سے نمازیں قائم کریں، زکوٰۃ ادا کریں، نیکی کا حکم دیں اور برائی سے منع کریں۔ تمام کاموں کا انجام اللہ کے اختیار میں ہے۔‘‘ 4. زمین میں حکومت وتمکین کا سبب: فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
[1] صحیح البخاری: ۶۰۲۲۔ صحیح مسلم: ۱۰۰۸.