کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 616
2. یہ بہت بڑا صدقہ ہے: سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((تَبَسُّمُکَ فِی وَجْہِ أَخِیکَ لَکَ صَدَقَۃٌ، وَأَمْرُکَ بِالمَعْرُوفِ وَنَہْیُکَ عَنِ المُنْکَرِ صَدَقَۃٌ، وَإِرْشَادُکَ الرَّجُلَ فِی أَرْضِ الضَّلَالِ لَکَ صَدَقَۃٌ، وَبَصَرُکَ لِلرَّجُلِ الرَّدِیئِ البَصَرِ لَکَ صَدَقَۃٌ، وَإِمَاطَتُکَ الحَجَرَ وَالشَّوْکَۃَ وَالعَظْمَ عَنِ الطَّرِیقِ لَکَ صَدَقَۃٌ، وَإِفْرَاغُکَ مِنْ دَلْوِکَ فِی دَلْوِ أَخِیکَ لَکَ صَدَقَۃٌ)) [1] ’’تمہارا اپنے (مسلمان) بھائی کے رُوبرو مسکرانا صدقہ ہے، تمہارا نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا صدقہ ہے، تمہارا کسی شخص کو گم شدہ علاقے میں راستہ دکھانا تمہارے لیے صدقہ ہے، جس شخص کی نگاہ کمزور ہو اس کو راستہ دکھانا تمہارے لیے صدقہ ہے، تمہارا راستے سے کانٹے، پتھر یا ہڈی کو ہٹا دینا تمہارے لیے صدقہ ہے اور تمہارا اپنے ڈول میں سے اپنے بھائی کے ڈول میں پانی ڈالنا بھی تمہارے لیے صدقہ ہے۔‘‘ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَۃٌ)) ’’ہر مسلمان پر صدقہ کرنا لازم ہے۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اگر کوئی صدقہ نہ کر سکے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَیَعْمَلُ بِیَدَیْہِ فَیَنْفَعُ نَفْسَہٗ وَیَتَصَدَّقُ)) ’’وہ اپنے ہاتھ سے کام کرے، اس سے خود بھی فائدہ اٹھائے اور صدقہ بھی کرے۔‘‘
[1] سنن الترمذی: ۱۹۵۶۔ صحیح الجامع: ۲۹۰۸۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۵۷۲.