کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 615
’’تم میں سے جو شخص برائی کو دیکھے اس کو چاہیے کہ وہ اسے اپنے ہاتھ سے بدل (یعنی ختم کر) ڈالے، لیکن اگر وہ اس کی استطاعت نہ رکھے تو اپنی زبان کے ساتھ (ختم کرے)، لیکن اگر اس میں یہ استطاعت بھی نہ ہو تو دِل میں ہی بُرا جانے، اور یہ (آخری صورت) ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔‘‘ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا مِنْ نَبِیٍّ بَعَثَہُ اللّٰہُ فِی أُمَّۃٍ قَبْلِی إِلَّا کَانَ لَہٗ مِنْ أُمَّتِہٖ حَوَارِیُّونَ، وَأَصْحَابٌ یَأْخُذُونَ بِسُنَّتِہٖ وَیَقْتَدُونَ بِأَمْرِہٖ، ثُمَّ إِنَّہَا تَخْلُفُ مِنْ بَعْدِہِمْ خُلُوفٌ یَقُولُونَ مَا لَا یَفْعَلُونَ، وَیَفْعَلُونَ مَا لَا یُؤْمَرُونَ، فَمَنْ جَاہَدَہُمْ بِیَدِہٖ فَہُوَ مُؤْمِنٌ، وَمَنْ جَاہَدَہُمْ بِلِسَانِہٖ فَہُوَ مُؤْمِنٌ، وَمَنْ جَاہَدَہُمْ بِقَلْبِہٖ فَہُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَیْسَ وَرَائَ ذَالِکَ مِنَ الْإِیمَانِ حَبَّۃُ خَرْدَلٍ)) [1] ’’اللہ نے مجھ سے پہلے کسی اُمت میں جتنے بھی نبی بھیجے، ان کی اُمت میں سے ان کے کچھ حواری اور ساتھی ہوتے تھے جو ان کی سنت پر چلتے اور ان کے حکم کی اتباع کرتے تھے، پھر ایسا ہوتا تھا کہ ان کے بعد نالائق لوگ ان کے جانشین بن جاتے تھے، جو (زبان سے) ایسی باتیں کہتے جن پر خود عمل نہیں کرتے تھے اور ایسے کام کرتے تھے جن کا ان کو حکم نہ دیا گیا تھا، چنانچہ جس نے ان (جیسے لوگوں) کے خلاف اپنے دست و بازُو سے جہاد کیا، وہ مومن ہے اور جس نے ان کے خلاف اپنی زبان سے جہاد کیا، وہ مومن ہے اور جس نے اپنے دِل سے ان کے خلاف جہاد کیا، وہ مومن ہے (لیکن) اس درجے کے بعد رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں۔‘‘
[1] صحیح مسلم: ۵۰.