کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 611
جب لوگ اسے دیکھیں تو بُرا نہ سمجھیں۔‘‘ ایک تعریف کے مطابق یہ ہے: إِسْمٌ جَامِعٌ لِکُلِّ مَا عَرَفَ مِنْ طَاعَۃِ اللّٰہِ وَالتَّقَرُّبِ إِلَیہِ وَالاِحْسَانِ إِلَی النَّاسِ۔[1] ’’یہ (المعروف) ایسا جامع نام ہے جو ہر اس کام پر بولا جاتا ہے جو اطاعتِ الٰہی، تقربِ الٰہی کا حصول اور لوگوں کے ساتھ نیک سلوک کرنے کی رُو سے پہچانا جاتا ہو۔‘‘ نہی عن المنکر کی تعریف: المنکر سے مراد وہ کام جس کو شریعت نے بُرا قرار دیا ہو، اس سے منع کیا ہو اور جس کی طرف نفس اور خواہشِ نفس مائل ہوتی ہو۔ المنکر کی تعریف یوں کی گئی ہے: کُلُّ مَا قَبَّحَہُ الشَّرْعُ وَحَرَّمَہٗ وَکَرَّھَہٗ فَھُوَ مُنْکَرٌ۔[2] ’’ہر وہ کام جسے شریعت نے قبیح، حرام اور مکروہ قرار دیا ہو، وہ منکر ہے۔‘‘ اور ایک تعریف ان الفاظ میں ہے کہ: کُلُّ مَا تَنَفَّرَ عَنْہُ الشَّرِیعَۃُ وَھُوَ مَا لَا یَجُوزُ فِی شَرْعِ اللّٰہِ تَعَالٰی۔[3] ’’ہر وہ کام جس سے شریعت نے نفرت دِلائی ہو اور وہ اللہ تعالیٰ کی شریعت میں جائز نہ ہو۔‘‘
[1] الصحاح: ۲/۸۳۷. [2] لسان العرب: ۵/۲۳۲. [3] التعریفات: ۳۷.