کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 61
زمین فی سبیل اللہ دے دی۔ جس کے بعد صاحبین نے اپنے شیخ محدث العصر حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے حکم پر کام شروع کر دیا۔ چنانچہ مارچ 1971میں یہاں پہلا جمعہ حضرت حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ نے پڑھایا اور اسی موقع پر حضرت گوندلوی رحمہ اللہ کے ساتھ میاں محمد باقر رحمہ اللہ اور صوفی محمدعبداللہ رحمہ اللہ نے اس مرکز کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس کے بعد حضرت حافظ شرقپوری رحمہ اللہ اپنے مشن کے ساتھی حضرت حافظ میرمحمدی رحمہ اللہ ، جو کہ مدرسہ محمدیہ (میرمحمد) میں پڑھا رہے تھے، کو مستقل طور پر اپنے پاس لے آئے اور دونوں بزرگوں نے دعوتِ دین کا کام شروع کر دیا۔ اب وہ ادارہ جو ’’مرکز تبلیغ اسلام‘‘ کے نام سے شیخین کریمین یحیین کے ہاتھوں قائم ہوا (جو بعدازاں مرکز ادارۃ الاصلاح پاکستان کے نام سے معروف ہوا اور اس وقت ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ کے نام سے وقف اور رجسٹرڈ ہے) اس ادارے میں ان بزرگوں نے خالص دِین کی تبلیغ و ترویج کے لیے محنت شروع کی۔ ان بزرگوں نے اپنی زندگی اسی مبارک کام میں بسر کر دی اور اسی مشن کو انجام دیتے ہوئے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ ان کے بعد حضرت حافظ محمد یحییٰ شرقپوری رحمہ اللہ کے فرزندارجمند مدینہ یونیورسٹی سے فیض یافتہ، فہم و بصیرت میں نرالا مقام رکھنے والے شیخ الحدیث والتفسیر حضرت مولانا حافظ مسعود عالم14. (رئیس ادارۃ الاصلاح) جو کہ ان دونوں بزرگوں کی زندگی میں بھی یہاں جمعہ پڑھایا کرتے تھے اور تبلیغی سلسلے میں بھی اپنی خدمات دِیا کرتے تھے، اور حافظ محمد یحییٰ عزیز میرمحمدی رحمہ اللہ کے رضاعی بھائی اور جماعت میں علم تجوید کی ابتدائی خدمات پیش کرنے والے کہنہ مشق استاد فضیلۃ الشیخ قاری عزیر احمد14. (نائب رئیس ادارۃ الاصلاح ٹرسٹ) اپنے اٹھارہ رُکنی ٹرسٹیز کے ساتھ مل کر اس ادارے کی باگ ڈور سنبھالے ہوئے ہیں۔ یحیین کریمین نے جب دعوت و تبلیغ کے سلسلے کا آغاز کیا تو اس کا مختصر نصاب اس انداز میں مرتب کیا کہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ، فرشتوں، انبیاء و رُسل، آسمانی کتابوں، یومِ آخرت اور تقدیر کا مکمل تعارف کروانے کے لیے ایمان، توحید و رسالت اور عبادات کے متعلق جملہ