کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 609
تبلیغ و نفیر کے مشن کو چھوڑنے کا نقصان سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ وَلَتَنْھَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ،أَوْلَیُوْشِکَنَّ اللّٰہُ أَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْکُمْ عِقَاباً مِنْہُ ثُمَّ تَدْعُوْنَہٗ فَلَایَسْتَجِیْبُ لَکُمْ)) [1] ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے !تم ضرور بہ ضرور اچھائی کاحکم دیتے رہو یالازمی طورپر برائی سے روکاکرو، وگرنہ بعیدنہیں کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنی طرف سے عذاب نازل فرمادے،پھرتم اس سے دعائیں کیاکروگے تووہ قبول نہیں فرمائے گا۔‘‘ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ((لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یَرْحَمْ صَغِیرَنَا، وَیُوَقِّرْ کَبِیرَنَا، وَیَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَ عَنِ الْمُنْکَرِ)) [2] ’’وہ شخص ہم میں سے نہیں جس نے ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کیا، ہمارے بڑوں کی عزت نہ کی، نیکی کا حکم نہ دیا اور برائی سے منع نہ کیا۔‘‘ دین کی دعوت دینے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو مزاج صحابہ کو دیا وہ ’’نیک بنو، نیکی پھیلاؤ اور برائی سے بچو، برائی سے بچاؤ‘‘ ہے۔ اسی بات کو امربالمعروف و نہی عن المنکر کہتے ہیں۔ لہٰذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اب ہم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا معنی و مفہوم سمجھیں، اس کے فضائل جانیں اور اس فریضہ کو ادا نہ کرنے کے نقصانات کے متعلق آگاہی حاصل کریں۔
[1] سنن الترمذی: ۲۱۶۹۔ صحیح الجامع: ۷۰۷۰. [2] سنن الترمذی: ۸۹۲۱.