کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 604
وراثت میں ملا، مسجد جو اس نے تعمیر کی، مسافر خانہ جو اس نے قائم کیا، نہر جو اس نے جاری کی، یا وہ صدقہ جو اس نے اپنی زندگی میں صحت کی حالت میں نکالا۔ ان سب کا ثواب اسے موت کے بعد بھی ملتا رہتا ہے۔‘‘ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا مَاتَ الْإِنسَانُ انْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہٗ إِلاَّ مِنْ ثَلَاثَۃٍ: إِلاَّ مِنْ صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ، أَوْ علمٍ یُنْتَفَعُ بِہٖ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُوْ لَہٗ))[1] ’’جب انسان فوت ہوجاتاہے تواس سے اس کاعمل منقطع ہوجاتاہے، سوائے تین اعمال کے: صدقہ جاریہ، ایساعلم کہ جس سے فائدہ اُٹھایاجاتاہواورنیک اولادجواس کے لیے دُعا کرے۔‘‘ 12۔ تبلیغ و نفیر کے لیے نکلنا صحت مندی کا باعث بھی ہے انسان جب اللہ کے دِین کے لیے نکلتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو جسمانی، روحانی اور فکری صحت نصیب فرماتا ہے، جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((سَافِرُوا تَصِحُّوا، وَاغْزُوا تَسْتَغْنُوا)) [2] ’’سفر کیا کرو؛ صحت مند رہو گے اور جہاد کیا کرو؛ بے نیاز رہو گے۔‘‘ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: تَغَرَّبْ عَنِ الأَوطَانِ فِی طَلَبِ الْعُلَا وَسَافِرْ فَفِی الأَسْفَارِ خَمْسُ فَوَائِدِ تَفْرِیْجُ ہَمٍّ وَاکْتِسَابُ مَعِیشَۃٍ وَعِلْمٌ وَآدَابٌ وَصُحْبَۃُ مَاجِدِ
[1] صحیح مسلم: ۱۶۳۱. [2] سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۳۳۵۲.