کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 600
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا: ((فَلْیُبَلِّغِ الشَّاھِدُ الْغَائِبَ)) [1] ’’جو (یہاں) موجود ہے اسے چاہیے کہ وہ اس شخص تک (میرے یہ فرامین) پہنچا دے جو موجود نہیں ہے۔‘‘ 5۔ تبلیغ و نفیر نبوی دعا کے حصول کا ذریعہ ہے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((نَضَّرَ اللّٰہُ امْرَئً ا سَمِعَ مِنَّا حَدِیْثًا فَحَفِظَہٗ حَتّٰی یُبَلِّغَہٗ غَیْرَہٗ))[2] ’’اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ اورشاداب رکھے جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی پھر اسے یاد کرکے دوسروں تک پہنچایا۔‘‘ اور سیدنا زید رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((نَضَّرَ اللّٰہُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِیثًا فَحَفِظَہٗ حَتّٰی یُبَلِّغَہٗ، فَرُبَّ حَامِلِ فِقْہٍ إِلٰی مَنْ ہُوَ أَفْقَہُ مِنْہُ، وَرُبَّ حَامِلِ فِقْہٍ لَیْسَ بِفَقِیہٍ، ثَلَاثٌ لَا یُغَلُّ عَلَیْہِنَّ قَلْبُ مُؤْمِنٍ: إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلّٰہِ، وَمُنَاصَحَۃُ وُلَاۃِ الْأُمُورِ، وَالِاعْتِصَامُ بِجَمَاعَۃِ الْمُسْلِمِینَ، فَإِنَّ دُعَاہُمْ یُحِیطُ مَنْ وَرَائَ ہُمْ، وَمَنْ کَانَتْ نِیَّتُہُ الْآخِرَۃَ جَمَعَ اللّٰہُ لَہٗ أَمْرَہٗ وَجَعَلَ الْغِنٰی فِی قَلْبِہٖ، وَأَتَتْہُ الدُّنْیَا وَہِیَ رَاغِمَۃٌ، وَمَنْ کَانَتْ نِیَّتُہُ الدُّنْیَا فَرَّقَ اللّٰہُ عَلَیْہِ أَمْرَہٗ، وَجَعَلَ فَقْرَہٗ بَیْنَ عَیْنَیْہِ، وَلَمْ یَأْتِہٖ مِنَ الدُّنْیَا إِلَّا مَا کُتِبَ لَہٗ))[3] ’’اللہ تعالیٰ اس آدمی کوشاداب وفرحاں رکھے جس نے ہم سے کوئی حدیث سنی،
[1] صحیح البخاری: ۱۷۴۱. [2] صحیح الجامع: ۶۷۶۳۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ:۴۰۳. [3] سنن ابن ماجہ: ۲۳۰۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۴۰۳.