کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 592
شَیْئٌ إِلَّا دَخَلَ فَمَ الْمَلَکِ)) [1] ’’جب تم میں سے کوئی رات کو اُٹھ کر نماز پڑھنے لگے تو اسے چاہیے کہ مسواک کرے، کیونکہ بلاشبہ تم میں سے کوئی جب نماز میں قراء ت کرتا ہے تو فرشتہ اپنا منہ اس کے منہ پر رکھ دیتا ہے، پھر اس کے منہ سے جو بھی چیز نکلتی ہے وہ فرشتے کے منہ میں داخل ہوتی ہے۔‘‘ 20… اگر سوئے رہنے سے نماز چھوٹ جائے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَمَا إِنَّہٗ لَیْسَ فِیَّ النَّوْمِ تَفْرِیطٌ، إِنَّمَا التَّفْرِیطُ عَلٰی مَنْ لَمْ یُصَلِّ الصَّلَاۃَ حَتّٰی یَجِیئَ وَقْتُ الصَّلَاۃِ الْأُخْرٰی، فَمَنْ فَعَلَ ذَالِکَ فَلْیُصَلِّہَا حِینَ یَنْتَبِہُ لَہَا، فَإِذَا کَانَ الْغَدُ فَلْیُصَلِّہَا عِنْدَ وَقْتِہَا)) [2] ’’سنو! نیند آ جانے میں (کسی کی) کوئی کوتاہی نہیں ہے، کوتاہی اس کی ہے جس نے (جاگنے کے بعد) دوسری نماز کا وقت آ جانے تک نماز نہ پڑھی، جو اس طرح کرے اسے چاہیے کہ وہ جب سو کر بیدار ہو تو اس وقت نماز پڑھ لے، پھر جب دوسرا دِن آئے تو اسے اس کے وقت پر ادا کرے۔‘‘ نوٹ:… اللہ تعالیٰ کی رحمت دیکھئے کہ اگر انسان اچھی نیت کر کے، باوضوء ہو کر اور اذکار پڑھ کر سوتا ہے لیکن پھر بھی تہجد کے لیے بیدار نہ ہو سکے تو اگر وہ صبح اور ظہر کی نماز کے درمیان میں اپنے رہ جانے والے اوراد و وظائف یا قرآن کا وہ پارہ پڑھ لیتا ہے جو اس نے رات کو پڑھنا تھا، تو اللہ تعالیٰ اس کو تہجد کا ہی ثواب عطا فرماتا ہے۔ جیسا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِہٖ، أَوْ عَنْ شَیْئٍ مِنْہُ، فَقَرَأَہٗ فِیمَا بَیْنَ صَلَاۃِ
[1] صحیح الجامع: ۷۲۰۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۱۲۱۳. [2] صحیح مسلم: ۶۸۱.