کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 586
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَکَفَانَا وَآوَانَا فَکَمْ مِمَّنْ لَا کَافِیَ لَہٗ وَلَا مُؤْوِیَ۔[1] ’’تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا، ہمیں پلایا، ہمیں کفایت کیا اور ہمیں جگہ بخشی، کتنے ہی ایسے لوگ ہیں کہ جنہیں نہ تو کوئی کفایت کرنے والا ہے اور نہ ہی کوئی جگہ دینے والا۔‘‘ ٭…سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ کرتے تھے تو اپنا دایاں ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھ لیتے، پھر تین مرتبہ فرماتے: اَللّٰہُمَّ قِنِی عَذَابَکَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ۔[2] ’’اے اللہ! جس دن تو بندوں کو اُٹھائے گا اس دن مجھے اپنے عذاب سے بچا لینا۔‘‘ ٭…سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو بستر پر لیٹنے کے لیے آئے تو ویسا ہی وضوء کر جیسا نماز کے لیے کیا جاتا ہے، پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جا، پھر یہ کلمات پڑھ: اَللّٰہُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْہِی إِلَیْکَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِی إِلَیْکَ، وَأَلْجَأْتُ ظَہْرِی إِلَیْکَ، رَغْبَۃً وَرَہْبَۃً إِلَیْکَ، لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجَا مِنْکَ إِلَّا إِلَیْکَ، اَللّٰہُمَّ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِی أَنْزَلْتَ، وَبِنَبِیِّکَ الَّذِی أَرْسَلْتَ۔ ’’اے اللہ! یقینا میں نے اپنا چہرہ تیرے تابع کر دیا، اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا اور اپنی پُشت تیری طرف جھُکا دی، ثواب کی رغبت کرتے ہوئے اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہوئے، تیری بارگاہ کے علاوہ کوئی ٹھکانہ نہیں اور تیرے علاوہ کوئی جائے پناہ نہیں، میں تیری نازل کردہ کتاب اور تیرے بھیجے ہوئے رسول پر
[1] صحیح مسلم: ۲۷۱۵. [2] سنن أبی داود: ۵۰۴۵۔ سنن النسائی: ۲۳۶۷۔ سنن ابن ماجہ: ۳۸۷۷.