کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 57
جاتا ہے، سلف صالحین کے منہج کو اپنانے والے اور ان کے پیروکار کہا جاتا ہے اور انہیں اہل السنۃ والجماعۃ کا نام دیا جاتا ہے۔ جیسا کہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مَذْھَبُ السَّلَفِ أَھْلُ الْحَدِیثِ وَالسُّنَّۃِ وَالْجَمَاعَۃِ۔[1] ’’سلف کا مذہب ہی اہل حدیث (اور) اہل السنۃ والجماعۃ کا مذہب ہے۔‘‘ اور یہی اہل حدیث، اہل الاثر، منہج سلف صالحین کو پسند کرنے والے اور اہل السنۃ والجماعۃ کا لقب پانے والے سعادت مند لوگ ہیں جو اپنے عقائد، اپنی عبادات اور اپنی زندگی کے جمیع اعمال اور معاملات کو قرآن و سنت کی روشنی میں ترتیب دیتے ہیں اور اسی کے مطابق زندگی گزارتے ہوئے اس دِین کو دنیا کے کونے کونے میں پھیلانے کا عزم رکھتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے اکیاسی (81) دِن قبل یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی: ﴿ اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ﴾ [المائدۃ : ۳] ’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دِین مکمل کر دیا اور میں نے تم پر اپنی نعمت کو پورا کر دیا، اور میں نے تمہارے لیے اسلام کو بطورِ دین پسند کیا ہے۔‘‘ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک یہودی شخص ان کے پاس آیا اور کہا: یَا أَمِیرَ المُؤْمِنِینَ آیَۃٌ فِی کِتَابِکُمْ تَقْرَئُ ونَہَا، لَوْ عَلَیْنَا مَعْشَرَ الْیَہُودِ نَزَلَتْ، لَاتَّخَذْنَا ذَالِکَ الیَوْمَ عِیدًا۔ ’’اے امیرالمومنین! آپ کی کتاب میں ایک ایسی آیت ہے جسے تم پڑھتے ہو، اگر وہ ہم یہودیوں کے گروہ پر نازل ہو جاتی تو ہم اس دِن کو عید کا دِن بنا لیتے۔‘‘ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: وہ کون سی آیت ہے؟ تو اس نے کہا: ﴿ اَلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ
[1] درء التعارض: ۱-۲۰۳.