کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 562
ہے۔ پھر فرشتے انہیں اپنے پَروں سے گھیر لیتے ہیں اور آسمانِ دنیا تک پہنچ جاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ان کا رب ان سے پوچھتا ہے، حالانکہ وہ ان سے زیادہ جانتا ہے: میرے بندے کیا کہتے ہیں؟ فرشتے عرض کرتے ہیں: وہ تیری تسبیح کرتے ہیں اور کبریائی بیان کرتے ہیں، تیری حمد و ثنا کرتے ہیں اور تیری بزرگی اور بڑائی بیان کرتے ہیں۔ پھر اللہ ان سے پوچھتا ہے: کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں: نہیں، اللہ کی قسم! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اگر وہ مجھے دیکھ لیں تو پھر ان کی کیفیت کیا ہو گی؟ وہ عرض کرتے ہیں: اگر وہ تجھے دیکھ لیں تو وہ تیری خوب عبادت کریں، تیری خوب شان و عظمت بیان کریں اور تیری بہت زیادہ تسبیح کریں۔ اللہ تعالیٰ ان سے پوچھتا ہے: وہ مجھ سے کیا مانگ رہے ہیں؟ وہ بتلاتے ہیں کہ وہ تجھ سے جنت مانگ رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ دریافت فرماتا ہے: کیا انہوں نے جنت کو دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم اے رب! انہوں نے جنت کو نہیں دیکھا۔ اللہ پوچھتا ہے: اگر وہ اسے دیکھ لیں تو پھر ان کی کیا کیفیت ہو؟ وہ جواب دیتے ہیں: اگر وہ اسے دیکھ لیں تو وہ اس کی بہت زیادہ حرص و خواہش اور رغبت کریں۔ پھر اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے: وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں؟ وہ کہتے ہیں: جہنم سے۔ اللہ پوچھتا ہے: کیا انہوں نے جہنم کو دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم اے رب! انہوں نے جہنم کو نہیں دیکھا۔ اللہ پوچھتا ہے: اگر وہ اسے دیکھ لیں تو پھر ان کی کیا کیفیت ہو؟ وہ جواب دیتے ہیں: اگر وہ اسے دیکھ لیں تو وہ اس سے بہت دُور بھاگیں اور اس سے بہت زیادہ ڈرنے لگیں گے۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں تمہیں اس بات پر گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں بخش دیا ہے۔ ان فرشتوں میں سے ایک فرشتہ کہتا ہے: ان میں فلاں شخص ایسا ہے جو ان (ذِکر کرنے والوں) میں سے نہیں ہے بلکہ وہ تو اپنے کسی ضروری کام کی وجہ سے ان