کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 56
متعلق زبان درازی کرتے ہیں۔‘‘ اور یہی سلف اور اہل السنۃ والجماعۃ کا مذہب ہے، جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے باب باندھا ہے: بَابُ مَا کَانَ السَّلَفُ یَدَّخِرُونَ فِی بُیُوتِہِمْ وَأَسْفَارِہِمْ مِنَ الطَّعَامِ وَاللَّحْمِ وَغَیْرِہٖ ’’سلف صالحین اپنے گھروں اور سفروں میں کھانا اور گوشت وغیرہ محفوظ کر لیا کرتے تھے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: اَلسَّلَفُ أَیْ مِنَ الصَّحَابَۃِ وَمَنْ بَعْدَھُمْ۔[1] ’’سلف سے مراد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کے بعد آنے والے (صالح) لوگ ہیں۔‘‘ اسی طرح شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: مِنْ الْمُسْتَقَرِّ فِی أَذْہَانِ الْمُسْلِمِینَ أَنَّ وَرَثَۃَ الرُّسُلِ وَخُلَفَائَ الْأَنْبِیَائِ ہُمُ الَّذِینَ قَامُوا بِالدِّینِ عِلْمًا وَعَمَلًا وَدَعْوَۃً إلَی اللّٰہِ وَالرَّسُولِ فَہٰؤُلَائِ أَتْبَاعُ الرَّسُولِ حَقًّا۔[2] ’’مسلمانوں کے ذہنوں میں جو بات پختہ ہے کہ رسولوں کے وارث اور نبیوں کے خلفاء وہی ہوتے ہیں جو دین کا صحیح علم رکھنے والے، عمل کرنے والے اور اللہ و رسول کی طرف دعوت دینے والے ہوتے ہیں، یہی لوگ حقیقت میں رسولوں کی اتباع کرنے والے ہوتے ہیں۔‘‘ ان وضاحتوں سے پتا چلا کہ جماعت اور طائفہ منصورہ سے مراد وہی لوگ ہیں جو ((مَا أَنَا عَلَیْہِ وَأَصْحَابِی)) کے منہج پر قائم ہیں، جو قرآن کے ساتھ ساتھ حدیث کے ساتھ سچی محبت رکھتے ہیں اور قرآن و حدیث کو اپنا منہج مانتے ہیں، جن کو آج کل ’’اہل حدیث‘‘ بھی کہا
[1] فتح الباری: ۹-۵۵۲. [2] مجموع الفتاوٰی: ۴-۹۲.