کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 559
’’برکت تمہارے بڑوں کے ساتھ ہے۔‘‘ 23. اپنی بات کے لیے لوگوں کو خاموش نہ کروائیں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا قُلْتَ لِلنَّاسِ أَنْصِتُوا، وَہُمْ یَتَکَلَّمُونَ، فَقَدْ أَلْغَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ)) [1] ’’جب تُو لوگوں سے کہے: ’’خاموش ہو جاؤ‘‘ جبکہ وہ گفتگو کر رہے ہوں، تو تُو نے اپنے خلاف فضول کام کیا۔‘‘ 24. اس مجلس میں نہ بیٹھیں جو آپ کو بٹھانا نہ چاہیں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنِ اسْتَمَعَ إِلٰی حَدِیثِ قَوْمٍ، وَہُمْ لَہٗ کَارِہُونَ، أَوْ یَفِرُّونَ مِنْہُ، صُبَّ فِی أُذُنِہِ الآنُکُ یَوْمَ القِیَامَۃِ)) [2] ’’جو کسی قوم کی بات کو کان لگا کر سنتا ہے جبکہ وہ اسے ناپسند کرتے ہوں یا اس سے دُور بھاگتے ہوں، تو روزِقیامت ایسے شخص کے کان میں سیسہ ڈالا جائے گا۔‘‘ 25. مجلس میں سرگوشی سے احتراز سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا کُنْتُمْ ثَلَاثَۃً فَلَا یَتَنَاجَی اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِہِمَا، فَإِنَّ ذَالِکَ یُحْزِنُہٗ، حَتّٰی یَخْتَلِطُوا بِالنَّاسِ)) [3] ’’جب تم تین لوگ ہو تو دو آدمی اپنے (تیسرے) ساتھی کو چھوڑ کر آپس میں سرگوشی نہ کریں، کیونکہ یہ بات اس (تیسرے) شخص کو پریشان کرے گی، یہاں
[1] مسند أحمد: ۸۲۳۵۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۱۷۰. [2] صحیح البخاری: ۷۰۴۲. [3] صحیح البخاری: ۶۲۹۰۔ صحیح مسلم: ۲۱۸۴.