کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 553
رَحْلِہٖ))[1] ’’یقینا آدمی اپنی سواری اور اپنے فراش کے اگلے حصے کا زیادہ حق رکھتا ہے اور اس کا بھی کہ اپنی جگہ پر خود امامت کروائے۔‘‘ 11. مجالس کی گفتگو افشا نہیں کرنی چاہیے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الْمَجَالِسُ بِالْأَمَانَۃِ)) [2] ’’مجلسیں امانت ہوتی ہیں۔‘‘ یعنی مجالس میں جو گفتگو ہوتی ہے وہ امانت کے مترادف ہوتی ہے، جس طرح امانت میں خیانت کرنا جائز نہیں ہے اسی طرح مجلس میں ہونے والی گفتگو کو کسی اور سے بیان کرنا بھی جائز نہیں ہے، ہاں اگر گفتگو کرنے والے کی اجازت ہو، یا وہ مفادِ عامہ کے متعلق ہو، یا کوئی ایسی بات نہ ہو کہ جس کے متعلق سمجھا جاتا ہو کہ یہ راز ہے، تو پھر جائز ہے۔ لیکن اگر گفتگو اس انداز کی ہو جیسا کہ ذیل کی حدیث میں بیان کیا جا رہا ہے تو پھر اسے آگے بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے سنا: ((إِذَا حَدَّثَ الْإِنْسَانُ حَدِیثًا فَرَأَی الْمُحَدَّثُ الْمُحَدِّثَ یَلْتَفِتُ حَوْلَہٗ فَہِیَ أَمَانَۃٌ)) [3] ’’جب انسان کوئی بات کر رہا ہو اور جس شخص کے پاس وہ بات کر رہا ہو وہ اسے اِدھر اُدھر دیکھتا پائے تو وہ بات امانت ہوتی ہے۔‘‘ یعنی جب ایک شخص دوسرے سے کوئی بات کرتے ہوئے اپنے اِردگرد دیکھتا رہتا ہے کہ
[1] صحیح الجامع: ۱۶۱۳ ۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۱۵۹۵. [2] صحیح الجامع: ۲۳۳۰،۷۶۰۴ ۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۲۲۵. [3] سنن أبی داود: ۴۸۶۸۔ سنن الترمذی: ۳۸۹۶.