کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 55
أَدْرِی مَنْ ھُمْ۔[1]
’’اگر اس سے مراد اصحاب الحدیث نہیں ہیں تو پھر میں نہیں جانتا کہ اور کون لوگ ہیں۔‘‘
امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
یَعْنِی أَصْحَابَ الْحَدِیثِ۔[2]
’’اس سے مراد اصحاب الحدیث ہیں۔‘‘
امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
ھُمْ عِنْدِی أَصْحَابُ الْحَدِیثِ۔[3]
’’میرے نزدیک طائفہ منصورہ سے مراد اصحاب الحدیث ہی ہیں۔‘‘
اور یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ’’اہل الاثر‘‘ کہا جاتا ہے، جیسا کہ امام رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
مَذْھَبُنَا اتِّبَاعُ رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَأَصْحَابِہٖ وَالتَّابِعِینَ وَالتَّمَسُّکُ بِمَذْھَبِ أَھْلِ الْأَثَرِ۔[4]
’’ہمارا مذہب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ کی اتباع اور اہلِ اثر (کتاب و سنت کے پیروکاروں) کے مسلک کو تھامنا ہے۔‘‘
بدعتی شخص کی جیسے یہ علامت ہے کہ وہ اہل الحدیث سے بغض رکھتا ہے، اسی طرح اس کی یہ بھی نشانی ہے کہ وہ اہل الاثر کے بارے میں زبان دراز بھی ہوتا ہے، جیسا کہ امام ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
عَلَامَۃُ أَھْلِ الْبِدَعِ الْوَقِیعَۃُ فِی أَھْلِ الْأَثَرِ۔[5]
’’بدعتی لوگوں کی نشانی یہ ہے کہ وہ کتاب و سنت پر عمل پیرا ہونے والوں کے
[1] معرفۃ علوم الحدیث، ص: ۲.
[2] فتح الباری: ۱۳-۲۹۳.
[3] شرف أصحاب الحدیث، ص: ۲۶.
[4] شرح اعتقاد أھل السنۃ: ۱-۱۷۹.
[5] أرشیف: ۴-۳۳۱.