کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 534
بغیر ممکن نہیں۔‘‘ تو اس وقت اسے یہ کہا جاتا ہے: تجھے ہدایت مل گئی، تیری کفایت کی گئی اور تجھے (ہر بلا سے) بچا لیا گیا۔ پھر شیاطین اس سے دُور ہو جاتے ہیں اور دوسرا شیطان اس سے کہتا ہے: تمہارا داؤ ایسے آدمی پر کیسے چل سکتا ہے جسے ہدایت دی گئی، کفایت کی گئی اور بچا لیا گیا ہے۔‘‘ سیدہ اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: اَللّٰہُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِکَ أَنْ أَضِلَّ أَوْ أَزِلَّ، أَوْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ، أَوْ أَجْہَلَ أَوْ یُجْہَلَ عَلَیَّ۔[1] ’’اے اللہ! یقینا میں اس سے تیری پناہ پکڑتا ہوں کہ میں گمراہی کا شکار ہو جاؤں، یا میں پھسل جاؤں، یا میں ظلم کر بیٹھوں، یا مجھ پر ظلم کیا جائے، یا میں جہالت کا مظاہرہ کروں، یا میرے ساتھ جاہلانہ رویہ اپنایا جائے۔‘‘ 6. بغیر عذر اپنی مسجد سے دوسری مسجد میں نہ جائیں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لِیُصَلِّ أَحَدُکُمْ فِی مَسْجِدِہٖ وَلَا یَتَتَبَّعِ الْمَسَاجِدَ)) [2] ’’آدمی کو چاہیے کہ اپنی (قریبی) مسجد میں نماز پڑھا کرے اور مساجد کی تلاش میں نہ پھرتا رہا کرے۔‘‘ 7. سکون ووقار کے ساتھ جائیں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا سَمِعْتُمُ الإِقَامَۃَ، فَامْشُوا إِلَی الصَّلاَۃِ وَعَلَیْکُمْ بِالسَّکِینَۃِ وَالوَقَارِ، وَلاَ تُسْرِعُوا، فَمَا أَدْرَکْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَکُمْ
[1] سنن الترمذی:۳۴۲۷۔ صحیح الجامع: ۴۷۰۹. [2] صحیح الجامع: ۳۵۳۲۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۲۲۰۰.