کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 528
کھیل دیکھ رہی تھی۔‘‘ 4. مسجد بطورِ علاج گاہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: أُصِیبَ سَعْدٌ یَوْمَ الخَنْدَقِ فِی الأَکْحَلِ، فَضَرَبَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم خَیْمَۃً فِی المَسْجِدِ، لِیَعُودَہٗ مِنْ قَرِیبٍ فَلَمْ یَرُعْہُمْ وَفِی المَسْجِدِ خَیْمَۃٌ مِنْ بَنِی غِفَارٍ۔[1] ’’جنگِ خندق کے موقع پر سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے بازو کی رگ میں تیر لگ گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگا دیا تاکہ نزدیک سے ان کی عیادت کر لیا کریں اور مسجد میں بنوغفار کا خیمہ بھی تھا۔‘‘ 5. مسجد بطورِ جیل سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: بَعَثَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم خَیْلًا قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَائَ تْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِی حَنِیفَۃَ یُقَالُ لَہٗ: ثُمَامَۃُ بْنُ أُثَالٍ، فَرَبَطُوہُ بِسَارِیَۃٍ مِنْ سَوَارِی المَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَیْہِ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ: ((أَطْلِقُوا ثُمَامَۃَ))، فَانْطَلَقَ إِلٰی نَخْلٍ قَرِیبٍ مِنَ المَسْجِدِ، فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ دَخَلَ المَسْجِدَ، فَقَالَ: أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰہِ۔[2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گھوڑسوار دستہ نجد کی طرف روانہ کیا۔ وہ بنوحنیفہ کے ایک شخص کو گرفتار کر کے لائے جسے ثمامہ بن اُثال کہا جاتا تھا اور اسے انہوں نے مسجد کے ایک ستون سے باندھ دیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا:
[1] صحیح البخاری: ۴۶۳. [2] صحیح البخاری: ۴۶۲.