کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 526
مرکز کی حیثیت رکھتی تھی۔ آج بھی مسجد کے اسی کردار کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ اس اسلامی مرکز کا اصل تشخص بحال ہو سکے۔ ذیل میں ہم مسجد کے چند اہم مقاصد بیان کرتے ہیں۔ 1. مسجد بطورِ بیت المال سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: أُتِیَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم بِمَالٍ مِنَ البَحْرَیْنِ، فَقَالَ: ((انْثُرُوہُ فِی المَسْجِدِ))[1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بحرین سے کچھ مال لایا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے مسجد میں ڈھیر کر دو۔‘‘ 2. مسجد بطورِ بیت الفقراء سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: أَنَّ وَلِیدَۃً کَانَتْ سَوْدَاء َ لِحَیٍّ مِنَ العَرَبِ، فَأَعْتَقُوہَا۔۔۔ فَجَائَتْ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَأَسْلَمَتْ ، فَکَانَ لَہَا خِبَائٌ فِی المَسْجِدِ۔[2] ’’عرب کے کسی قبیلے کے پاس ایک سیاہ فام باندی تھی جسے انہوں نے آزاد کر دیا… پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اسلام قبول کر لیا، تو اس کے لیے مسجد میں خیمہ (لگا دیا گیا) تھا۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: لَقَدْ رَأَیْتُ سَبْعِینَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّۃِ مَا مِنْہُمْ رَجُلٌ عَلَیْہِ رِدَائٌ، إِمَّا إِزَارٌ وَإِمَّا کِسَائٌ، قَدْ رَبَطُوا فِی أَعْنَاقِہِمْ، فَمِنْہَا مَا
[1] صحیح البخاری: ۴۲۱. [2] صحیح البخاری: ۴۳۹.