کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 522
گا، نہیں بلکہ اگر کوئی رضائے الٰہی کے حصول کی نیت سے انتہائی چھوٹی سی مسجدبھی بناتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اس عمل کے بدلے میں جنت میں اس کے لیے ایک گھر بنا دیتا ہے۔ ٭…سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((سَبْعٌ یُجْرٰی لِلْعَبْدِ أَجْرُہُنَّ وَہُوَ فی قَبْرِہٖ بَعْدَ مَوْتِہٖ: مَنْ عَلَّمَ عِلْماً أَوْ أَجْرٰی نَہْراً أوْ حَفَرَ بِئْراً أوْ غَرَسَ نَخْلاً أَوْ بَنٰی مَسْجِداً أَوْ وَرَّثَ مُصْحَفاً أَوْ تَرَکَ وَلَداً یَسْتَغْفِرُ لَہٗ بَعْدَ مَوْتِہٖ))[1] ’’سات اعمال ایسے ہیں کہ جن کا اجر بندے کے لیے جاری کر دیا جاتا ہے، حالانکہ وہ اپنی موت کے بعد قبر میں پڑا ہوتا ہے: جس نے علم سکھلایا، یا نہر جاری کی، یا کنواں کھدوایا، یا کھجور کا درخت لگایا، یا مسجد بنائی، یا وراثت میں قرآن کا نسخہ چھوڑا، یا ایسی اولاد چھوڑی جو اس کی موت کے بعد اس کے حق میں دعائے مغفرت کرتی رہے۔‘‘ ٭…سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ مِمَّا یَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِہٖ وَحَسَنَاتِہٖ بَعْدَ مَوْتِہٖ: عِلْمًا عَلَّمَہٗ وَنَشَرَہٗ، وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَکَہٗ، وَمُصْحَفًا وَرَّثَہٗ، أَوْ مَسْجِدًا بَنَاہُ، أَوْ بَیْتًا لِابْنِ السَّبِیلِ بَنَاہُ، أَوْ نَہْرًا أَجْرَاہُ، أَوْ صَدَقَۃً أَخْرَجَہَا مِنْ مَالِہٖ فِی صِحَّتِہٖ وَحَیَاتِہٖ، یَلْحَقُہٗ مِنْ بَعْدِ مَوْتِہٖ))[2] ’’مومن کو وفات کے بعد جو نیک عمل پہنچتے ہیں، ان میں یہ بھی ہیں: وہ علم کہ جس کی تعلیم دی اور اس کو پھیلایا، نیک اولاد جو پیچھے چھوڑی، قرآن مجید کا نسخہ جو کسی کو وراثت میں ملا، مسجد جو اس نے تعمیر کی، مسافر خانہ جو اس نے قائم کیا، نہر جو اس نے جاری کی، یا وہ صدقہ جو اس نے اپنی زندگی میں صحت کی حالت میں
[1] صحیح الجامع: ۳۵۹۶. [2] سنن ابن ماجہ: ۲۴۲.