کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 517
کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَتَخَلَّفُ فِی الْمَسِیْرِ فَیُزْجِی الضَّعِیْفَ وَیُرْدِفُ وَیَدْعُو لَہُمْ۔[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں (باقی لوگوں سے) پیچھے رہتے، کمزروں کو چلاتے اور (کسی کو) اپنی سواری پر سوار کر لیتے اور ان کے لیے دعا فرماتے۔‘‘ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ کَانَ مَعَہٗ فَضْلُ ظَہْرٍ فَلْیَعُدْ بِہٖ عَلٰی مَنْ لَّا ظَہْرَ لَہٗ وَمَنْ کَانَ لَہٗ فَضْلُ مِنْ زَادٍ فَلْیَعُدْ بِہٖ عَلٰی مَنْ لاَّ زَادَ لَہٗ))[2] ’’جس شخص کے پاس زائد سواری ہو، وہ اس کو دے دے جس کے پاس سواری نہ ہو ۔ اور جس شخص کے پاس سفر خرچ (ضرورت سے) زائد ہو تو وہ اس کو دے دے جس کے پاس سفر خرچ نہیں ہے۔‘‘ 22. سفرسے جلد واپسی: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلسَّفَرُ قِطْعَۃٌ مِنَ الْعَذَابِ، یَمْنَعُ أَحَدَکُمْ طَعَامَہٗ وَشَرَابَہٗ وَنَوْمَہٗ، فَإِذَا قَضٰی أَحَدُکُمْ نَہْمَتَہٗ مِنْ وَجْہِہٖ فَلْیُعَجِّلِ الرّجُوْعِ إِلٰی أَھْلِہٖ))[3] ’’سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، جوتمہارے ایک کو کھانے پینے اور سونے سے روک دیتا ہے، جب تمہارا ایک اپنی حاجت کو پورا کرے تو جلدی اپنے گھر والوں کی طرف پلٹ جائے۔‘‘ 23. سفر سے لوٹتے وقت گھر والوں کو اطلاع: سیدنا جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] سنن أبی داود: ۲۶۳۹. [2] صحیح مسلم: ۱۷۲۸. [3] صحیح البخاری: ۵۴۲۹۔ صحیح مسلم: ۱۹۲۷.