کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 51
اور ایسی جماعت پر ہی اللہ تعالیٰ کا ہاتھ ہوتا ہے، جیسا کہ سیدنا عرفجہ بن شریح اشجعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ فرماتے ہوئے سنا:
((إِنَّ یَدَ اللّٰہِ مَعَ الجَمَاعَۃِ وَإِنَّ الشَّیطَانَ مَعَ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَۃَ یَرْکُضُ)) [1]
’’یقینا اللہ کا ہاتھ جماعت کے ساتھ ہوتا ہے اور بلاشبہ شیطان اس شخص کے ساتھ ہوتا ہے جو جماعت سے الگ ہو جاتا ہے، وہ اسے لات مار کر ہانکتا ہے۔‘‘
اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِنَّ اللّٰہَ لَا یَجْمَعُ أُمَّتِی عَلٰی ضَلَالَۃٍ وَیَدُ اللّٰہِ عَلَی الْجَمَاعَۃِ)) [2]
’’یقینا اللہ تعالیٰ میری اُمت کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا اور اللہ تعالیٰ کا ہاتھ جماعت پر ہوتا ہے۔‘‘
اور سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَلْجَمَاعَۃُ رَحْمَۃٌ وَالْفُرْقَۃُ عَذَابٌ)) [3]
’’جماعت باعثِ رحمت ہے اور علیحدگی اختیار کرنا باعثِ عذاب ہے۔‘‘
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَۃَ شِبْرًا فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَۃَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِہٖ))[4]
’’جس نے جماعت سے بالشت بھر بھی علیحدگی اختیار کی، اس نے اسلام کی رسّی
[1] سنن النسائی: ۴۰۲۰۔ صحیح الجامع: ۳۶۹۵.
[2] صحیح الجامع: ۴۴۵۷.
[3] مسند أحمد: ۱۸۴۴۹۔ صحیح الجامع: ۶۱۱۹۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۱۶۷.
[4] سنن أبی داود: ۴۷۵۸۔ صحیح الجامع: ۳۷۵۵.