کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 509
کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَیْنَ نِسَائِہٖ فَأَیَّتُہُنَّ خَرَجَ سَہْمَہَا خَرَجَ بِہَا مَعَہٗ۔[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی سفر پر جانے کا ارادہ فرماتے تو اپنی بیویوں میں قرعہ ڈالتے، جس کا نام نکل آتا اس کو سفر پر ساتھ لے جاتے۔‘‘ 11. سفر کے لیے جمعرات کے دن کا انتخاب: ٭…سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: قَلَّمَا کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَخْرُجُ فِی سَفَرٍ إِلَّا یَوْمَ الْخَمِیسِ۔[2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم جمعرات کے علاوہ سفر پر نکلا کرتے تھے۔‘‘ ٭…سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَسْتَحِبُّ أَنْ یُّسَافِرَ یَوْمَ الْخَمِیْسِ۔[3] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعرات کے دن سفر پر جانے کو پسند فرمایا کرتے تھے۔‘‘ 12. سفرکے لیے رات کا وقت اختیار کرنا: سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((عَلَیْکُمْ بِالدُّلْحَۃِ فَإِنَّ الْأَرْضَ تُطْوٰی بِاللَّیْلِ)) [4] ’’سفر کے لیے رات کا وقت اختیار کیا کرو، کیونکہ رات کے وقت زمین سمیٹ دی جاتی ہے۔‘‘ 13. سفرکی دعا کا اہتمام: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی سواری پر اچھی طرح سوار ہو جاتے اور سفر کے لیے نکلنے لگتے تو تین دفعہ ’’اللہ اکبر‘‘ کہتے، پھر یہ دعا پڑھتے:
[1] صحیح البخاری: ۲۵۹۳۔ صحیح مسلم: ۲۴۴۵. [2] سنن أبی داود: ۲۶۰۵. [3] صحیح الجامع : ۴۹۲۳. [4] صحیح الجامع : ۴۰۶۴۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۶۸۱.