کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 497
مَنْ تَأَدَّبَ بِأَدَبِ اللّٰہِ صَارَ مِنْ أَھْلِ مَحَبَّۃِ اللّٰہِ۔[1] ’’جو شخص آدابِ الٰہی کو اپنا لیتا ہے وہ محبتِ الٰہی پانے والوں میں سے ہو جاتا ہے۔‘‘ امام حسن بصری رحمہ اللہ سے نفع مند ادب کا سوال کیا گیا تو انہوں نے فرمایا: اَلتَّفَقُّہُ فِی الدِّینِ وَالزُّھْدُ فِی الدُّنْیَا وَالْمَعْرِفَۃُ بِمَا لِلّٰہِ عَلَیکَ۔[2] ’’دِین کی سوجھ بوجھ حاصل کرنا، دنیا سے بے رغبت ہونا اور اپنے ذِمے اللہ کے حقوق کی معرفت حاصل کرنا۔‘‘ اور کسی صاحبِ علم کا قول ہے: اَلْأَدَبُ فِی الْعَمَلِ عَلَامَۃُ قُبُولِ الْعَمَلِ۔[3] ’’عمل میں ادب کا اہتمام عمل کی قبولیت کی علامت ہوتا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ ہم سب کو آداب سے متصف کرے اور باادب بنائے (آمین) ادب کی اہمیت کو جان لینے کے بعد اب ہم سفر کے آداب ملاحظہ کریں گے۔
[1] مدارج السالکین: ۲-۳۹۲. [2] مدارج السالکین: ۲-۳۹۲. [3] مدارج السالکین: ۲-۳۹۷.