کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 496
اَلْأَدَبُ ھُوَ الدِّینُ کُلُّہٗ۔[1] ’’سارے کا سارا دِین ہی ادب ہے۔‘‘ ادب کی اہمیت: امام عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: مَنْ تَھَاوَنَ بَالْأَدَبِ عُوقِبَ بِحُرْمَانِ السُّنَنِ، وَمَنْ تَھَاوَنَ بِالسُّنَنِ عُوقِبَ بِحُرْمَانِ الْفَرَائِضِ، وَمَنْ تَھَاوَنَ بِالْفَرَائِضِ عُوقِبَ بِحُرْمَانِ الْمَعْرِفَۃِ۔[2] ’’جو شخص ادب کو کم تر سمجھتا ہے اسے سنتوں سے محرومی کی سزا ملتی ہے، جو سنتوں کو کم تر سمجھتا ہے اسے فرائض سے محرومی کی سزا ملتی ہے اور جو فرائض کو کم تر سمجھتا ہے اسے معرفت سے محرومی کی سزا ملتی ہے۔‘‘ اسی طرح آپ نے فرمایا: نَحْنُ اِلٰی قَلِیلٍ مِنَ الْأَدَبِ أَحْوَجُ مِنَّا اِلٰی کَثِیرٍ مِنَ الْعِلْمِ۔[3] ’’ہم کو بہت زیادہ علم حاصل کرنے کی بہ نسبت تھوڑا سا ادب سیکھنے کی زیادہ ضرورت ہے۔‘‘ اور امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: أَدَبُ الْمَرْئِ عُنْوَانُ سَعَادَتِہٖ وَفَلَاحِہٖ، وَقِلَّۃُ أَدَبِہٖ عُنْوَانُ شَقَاوَتِہٖ وَبَوَارِہٖ۔[4] ’’آدمی کا ادب سے متصف ہونا اس کی سعادت مندی اور کامیابی کی نشانی ہے اور اس میں ادب کی کمی ہونا اس کی بدبختی اور ہلاکت و تباہی کی علامت ہے۔‘‘ امام یحییٰ بن معاذ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
[1] مدارج السالکین: ۲-۳۶۳. [2] شرح الأدب المفرد: ۲-۳۹۸. [3] مدارج السالکین: ۲-۳۹۲. [4] مدارج السالکین: ۲-۴۰۷.