کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 491
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عالی اخلاق کے چند نمونے ٭…سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: کُنْتُ أَمْشِیْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَعَلَیْہِ بُرْدٌ نَجْرَانِیٌّ غَلِیْظُ الْحَاشِیَۃِ، فَأَدْرَکَہٗ أَعْرَابِیٌّ فَجَبَذَہٗ بِرِدَائِہٖ جَبْذَۃً شَدِیْدَۃً، حَتّٰی نَظَرْتُ إِلٰی صَفْحَۃِ عَاتِقِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَدْ أَثَّرَتْ بِہِمَا حَاشِیَۃُ الْبُرْدِ مِنْ شِدَّۃِ جَبْذَتِہٖ، ثُمَّ قَالَ: یَا مُحَمَّدُ مُرْلِیْ مِنْ مَالِ اللّٰہِ الَّذِیْ عِنْدَکَ، فَالْتَفَتَ إِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ثُمَّ ضَحِکَ، ثُمَّ أَمَرَلَہٗ بِعَطَائٍ۔[1] ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا اور آپ کے اوپر موٹے حاشیے والی نجرانی چادر تھی۔ ایک دیہاتی آپ کے سامنے آیا اور آپ کی چادر کو پکڑ کر بڑی سختی سے کھینچنے لگا، حتیٰ کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن کے گرد سختی سے کھینچنے کی وجہ سے نشانات پڑے دیکھے، پھر وہ بولا: اے محمد! جو تمہارے پاس اللہ کا مال موجود ہے، اس میں سے مجھے بھی دینے کا حکم دو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا، پھر ہنس پڑے، پھر اسے مال دینے کاحکم صادر فرمایا۔‘‘ ٭…سیدنا عبداللہ بن ابو بکر رضی اللہ عنہ عرب کے ایک آدمی سے بیان کرتے ہیں کہ: زَحَمْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَوْمَ حُنَیْنٍ وَفِی رِجْلِیْ نَعْلٌ کَثِیْفَۃٌ فَوَطَئْتُ عَلٰی رِجْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَنَفَحَنِیْ نَفْحَۃً بِسَوْطٍ فِیْ یَدِہٖ وَقَالَ: بِسْمِ اللّٰہِ أَوْجَعْتَنِیْ، قَالَ: فَبِتُّ لِنَفْسِیْ لَائِمًا أَقُوْلُ أَوْجَعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ، فَبِتُّ بِلَیْلَۃٍ کَمَا یَعْلَمُ اللّٰہُ، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا إِذَا رَجُلٌ یَقُوْلُ: أَیْنَ فُـلَانٌ؟ قَالَ: قُلْتُ: ہٰذَا وَاللّٰہِ کَانَ
[1] صحیح البخاری: ۵۸۰۹.