کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 49
جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کے لیے منتخب فرمایا اور اپنے دِین کو نقل (تبلیغ و ترویج) کرنے کے لیے چُنا۔ چنانچہ انہی کے اخلاق اور طریقوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالو، کیونکہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی تھے۔ اللہ کی قسم! وہ سیدھی ہدایت پر تھے۔‘‘
اسی لیے تو اللہ تعالیٰ نے ان مبارک ہستیوں کے ایمان کو معیار، میزان اور نمونہ قرار دیا ہے، جیسا کہ فرمایا:
﴿ فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوْا ﴾ [البقرۃ : ۱۳۷]
’’اگر وہ اسی جیسا ایمان لائیں جیسا تم ایمان لائے ہو تو یقینا وہ ہدایت پاجائیں گے۔‘‘
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبانِ اطہر سے بعد میں آنے والے لوگوں کی راہنمائی بھی کر دی اور فرمایا:
((إِنَّ بَنِی إِسْرَائِیلَ افْتَرَقَتْ عَلٰی إِحْدٰی وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً، وَإِنَّ أُمَّتِی سَتَفْتَرِقُ عَلَی اثْنَتَینِ وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً، کُلُّہَا فِی النَّارِ إِلَّا وَاحِدَۃً، وَھِیَ الْجَمَاعَۃُ)) [1]
’’یقینا بنی اسرائیل اکہتر (71) فرقوں میں بٹ گئے تھے اور میری اُمت عنقریب بہتر (72) فرقوں میں بٹ جائے گی، سب کے سب فرقے جہنم میں جائیں گے، سوائے ایک کے، اور وہ ’جماعت‘ ہوں گے۔‘‘
سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((افْتَرَقَتِ الْیَہُودُ عَلٰی إِحْدٰی وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً، وَاحِدَۃٌ فِی الْجَنَّۃِ وَسَبْعُونَ فِی النَّارِ، وَافْتَرَقَتِ النَّصَارٰی عَلَی اثْنَتَیْنِ وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً، فَإِحْدٰی وَسَبْعُونَ فِی النَّارِ وَوَاحِدَۃٌ فِی الْجَنَّۃِ، وَالَّذِی
[1] صحیح الجامع: ۲۰۴۲۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۲۰۴.