کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 485
بندے اور رب کی مخلوق کے درمیان معاملات سلجھاتا ہے، چنانچہ تقویٰ اللہ کی محبت کا موجب ہے اور حسن اخلاق لوگوں کو اس بندے سے محبت کرنے کی دعوت دیتا ہے۔‘‘ 11. حسن اخلاق سے جنت کی ہر جگہ میں گھر ملتا ہے: سیدناابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَنَا زَعِیمٌ بِبَیْتٍ فِی رَبَضِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ یَتْرُکُ الْمِرَائَ وَإِنْ کَانَ مُحِقًّا، وَبَیْتٍ فِی وَسَطِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْکَذِبَ وَإِنْ کَانَ مَازِحًا، وَبِبَیْتٍ فِی أَعْلَی الْجَنَّۃِ لِمَنْ حَسُنَ خُلُقُہٗ))۔[1] ’’میں اس شخص کے لیے جنت کے ایک گوشے میں بنے گھرکی ضمانت دیتا ہوں جوحق پرہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دے، اور درمیانِ جنت(میں قائم گھر) کا اس کے لیے ضامن ہوں جو مزاح میں بھی جھوٹ بولناچھوڑ دے اورجنت کے اعلیٰ درجے میں تعمیر گھر کی اسے ضمانت دیتا ہوں جس کااخلاق اچھاہو۔‘‘ 12. حسن اخلاق دُنیا و مافیہا سے قیمتی نعمت ہے: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَرْبَعٌ إِذَا کُنَّ فِیْکَ فَلاَ عَلَیْکَ مَا فَاتَکَ مِنَ الدُّنْیَا: حِفْظُ أَمَانَۃٍ، وَصِدْقُ حَدِیثٍ، وَحُسْنُ خَلِیقَۃٍ، وَعِفَّۃٌ فِی طُعْمَۃٍ)) [2] ’’چارچیزیں جب تجھ میں موجودہوں تودنیاکی کوئی بھی چیزتجھے نہ مل سکے تو پریشانی کی کوئی بات نہیں: امانت کی حفاظت، سچی بات، اچھااخلاق اورحلال وپاکیزہ کھانا۔‘‘
[1] سنن أبی داود: ۴۸۰۰۔ صحیح الجامع: ۱۴۶۴۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۲۷۳. [2] صحیح الجامع للألبانی: ۸۷۳۔سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۷۳۳.