کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 470
الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴾ [ھود: ۲۳] ’’یقینا جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے اور اپنے رب کی طرف جھک گئے، یہی لوگ جنت والے ہیں، جو اس میں ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ اور سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا مِنْ أَحَدٍ یَتَوَضَّأُ فَیُحْسِنُ الْوُضُوئَ وَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ، یُقْبِلُ بِقَلْبِہٖ وَوَجْہِہٖ عَلَیْہِمَا، إِلَّا وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ))۔ [1] ’’جوبھی شخص اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر دورکعت نماز ایسی پڑھتا ہے کہ جس میں اپنے دِل اور چہرے کے ساتھ انہی پر متوجہ رہتا ہے (یعنی مکمل خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھتا ہے) تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔‘‘ 9۔ خشوع نبوی منہج ہے: مطرف اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یُصَلِّی وَفِی صَدْرِہٖ أَزِیزٌ کَأَزِیزِ الرَّحٰی مِنَ الْبُکَائِ۔[2] ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا اور آپ کے سینے میں سے رونے کی وجہ سے یوں آواز آ رہی تھی جیسے کوئی چکی سی چل رہی ہو۔‘‘ عدم خشوع کے نقصانات 1. مکمل نماز کے ثواب سے محرومی: سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ((إِنَّ الرَّجُلَ لَیَنْصَرِفُ وَمَا کُتِبَ لَہٗ إِلَّا عُشْرُ صَلَاتِہٖ تُسْعُہَا
[1] سنن أبی داود: ۹۰۶. [2] سنن أبی داود: ۹۰۴.