کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 469
لوگوں سے بڑا عالم وہ ہے جو اس پر عمل کرے جس کا اسے علم ہو، اور تمام لوگوں سے افضل وہ ہے جو ان سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہو۔‘‘ 6۔ دنیا و آخرت کی بشارتوں کا سبب: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلَى مَا رَزَقَهُمْ مِنْ بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ فَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ (34) الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ ﴾ [الحج: ۳۴، ۳۵] ’’اور ہر اُمت کے لیے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر فرمائے ہیں تاکہ وہ ان چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں، سمجھ لو کہ تم سب کا معبودِ برحق صرف ایک ہی ہے، تم اسی کے تابع فرمان ہو جاؤ، اور ان عاجزی کرنے والوں کو بشارت دے دیجیے کہ جن کے پاس اللہ کا ذِکر کیا جائے تو ان کے دِل کپکپانے لگتے ہیں۔‘‘ 7۔ دنیا و آخرت کی کامیابی کا موجب: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ (1) الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ ﴾ [المؤمنون: ۱، ۲] ’’یقینا وہ مومنین کامیاب ہو گئے جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرنے والے ہیں۔‘‘ 8۔ جنت میں داخلے کا سبب: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَأَخْبَتُوا إِلَى رَبِّهِمْ أُولَئِكَ أَصْحَابُ