کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 467
قُلُوبُهُمْ وَإِنَّ اللّٰهَ لَهَادِ الَّذِينَ آمَنُوا إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ﴾[الحج: ۵۴] ’’اور جنہیں علم عطا کیا گیا ہے وہ یقین کر لیں کہ یہ آپ کے رب کی طرف سے سراسر حق ہی ہے، پھر وہ اس پر ایمان لائیں اور ان کے دِل اس کی طرف جھک جائیں۔ یقینا اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو راہِ راست کی طرف ہدایت دینے والا ہے۔‘‘ 2۔ گناہوں کا کفارہ: سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا مِنْ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُہُ صَلَاۃٌ مَکْتُوبَۃٌ فَیُحْسِنُ وُضُوئَ ہَا وَخُشُوعَہَا وَرُکُوعَہَا، إِلَّا کَانَتْ کَفَّارَۃً لِمَا قَبْلَہَا مِنَ الذُّنُوبِ مَا لَمْ یُؤْتِ کَبِیرَۃً وَذَلِکَ الدَّہْرَ کُلَّہٗ))[1] ’’جس بھی مسلمان کو فرض نماز کا وقت ہو جائے تو وہ اچھی طرح وضوء کرے، خشوع اور (کامل) رکوع کے ساتھ نماز ادا کرے، تو وہ نماز اس سے پہلے کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے، جب تک کہ آدمی نے کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہ کیا ہو، اور یہ (فضیلت) ساری زندگی کے لیے ہے۔‘‘ 3۔ ربانی مغفرت کا وعدہ: سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَہُنَّ اللّٰہُ تَعَالَی مَنْ أَحْسَنَ وُضُوئَ ہُنَّ وَصَلَّاہُنَّ لِوَقْتِہِنَّ وَأَتَمَّ رُکُوعَہُنَّ وَخُشُوعَہُنَّ کَانَ لَہٗ عَلَی اللّٰہِ عَہْدٌ أَنْ یَغْفِرَ لَہٗ، وَمَنْ لَمْ یَفْعَلْ فَلَیْسَ لَہٗ عَلَی اللّٰہِ عَہْدٌ، إِنْ شَائَ غَفَرَ لَہٗ وَإِنْ شَائَ عَذَّبَہٗ))[2]
[1] صحیح مسلم: ۲۲۸. [2] سنن أبی داود: ۴۲۵.