کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 46
کامیابی پانے والے ہیں۔‘‘ اور ان تمام اعزازات کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ایسی ڈگری سے نوازا کہ ساری کائنات کی ڈِگریاں جمع ہو کر بھی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔ فرمایا: ﴿ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ﴾ [البینۃ: ۸] ’’اللہ ان سے راضی ہو گیا اور یہ اس سے راضی ہو گئے۔‘‘ اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عہدمبارک کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے کو بہترین قرار دیا، جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خَیرُ النَّاسِ الْقَرْنُ الَّذِی أَنَا فِیہِ، ثُمَّ الثَّانِی، ثُمَّ الثَّالِثُ)) [1] ’’لوگوں کا بہترین زمانہ وہ ہے جس میں میں موجود ہوں، پھر دوسرا، پھر تیسرا۔‘‘ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خَیرُ النَّاسِ قَرْنِی، ثُمَّ الثَّانِی، ثُمَّ الثَّالِثُ، ثُمَّ یَجِیئُ قَومٌ لَا خَیرَ فِیھِمْ)) [2] ’’لوگوں کا بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے، پھر دوسرا، پھر تیسرا، پھر ایسے لوگ آجائیں گے جن میں کوئی خیر و بھلائی نہیں ہو گی۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خَیْرُ أُمَّتِی الْقَرْنُ الَّذِینَ بُعِثْتُ فِیہِمْ، ثُمَّ الَّذِینَ یَلُونَہُمْ، ثُمَّ یَخْلُفُ قَوْمٌ یُحِبُّونَ السَّمَانَۃَ)) [3] ’’میری اُمت کے بہترین لوگ اس زمانے کے ہیں جس میں میری بعثت ہوئی، پھر وہ لوگ جو ان کے ساتھ (کے دور میں) ہوں گے، پھر ان کے بعد
[1] صحیح الجامع: ۴۴۲۴۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ: ۱۸۴۱. [2] صحیح الجامع: ۳۲۹۳. [3] صحیح مسلم: ۲۵۳۴.