کتاب: دعوت دین کے بنیادی اصول - صفحہ 45
((اَللّٰہُمَّ اشْہَدْ، فَلْیُبَلِّغِ الشَّاہِدُ الغَائِبَ)) [1]
’’اے اللہ! گواہ رہنا۔ پس جو موجود ہے وہ (یہ پیغام) اس تک پہنچا دے جو موجود نہیں ہے۔‘‘
چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سکھلایا ہوا دِین دُنیا کے کونے کونے میں پہنچانے کا عزم کیا اور پھر اس کی دعوت و تبلیغ کے لیے نکل کھڑے ہوئے۔
اصحابِ رسول وہ ہستیاں ہیں جنہوں نے دِین کو بلاواسطہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لیا، سیکھا اور اپنایا، اور یہی وہ اصحابِ سعادت ہیں کہ جن کے متعلق رب تعالیٰ نے فرمایا:
﴿كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ ﴾ [آل عمران: ۱۱۰]
’’تم بہترین اُمت ہو جسے لوگوں کے لیے نکالا گیا ہے، تم نیکی کا حکم دیتے ہو، برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘
ان کی قدر و منزلت اور شان و رِفعت تو یہ ہے کہ خود ربِ کریم نے انہیں ان اعزازات سے نوازا ہے کہ:
﴿أُولَئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ ﴾ [الحجرات : ۷]
’’یہی لوگ ہی ہدایت پانے والے ہیں۔‘‘
﴿ أُولَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ ﴾ [التوبۃ : ۲۰]
’’یہی لوگ ہی کامیابی پانے والے ہیں۔‘‘
﴿أُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴾ [الأعراف : ۱۵۷]
’’یہی لوگ ہی فلاح پانے والے ہیں۔‘‘
﴿أُولَئِكَ حِزْبُ اللّٰهِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴾ [المجادلۃ: ۲۲]
’’یہ لوگ اللہ کی جماعت ہیں، آگاہ رہو! یقینا اللہ کی جماعت کے لوگ ہی
[1] صحیح البخاری: ۱۷۴۱۔ صحیح مسلم: ۱۶۷۹.